ایران پر کیے گئے حملہ کا سخت جواب ملنے کے بعد اسرائیل نے جنگ بندی کو ضرور قبول کر لیا، لیکن اب اس نے لبنان پر حملے تیز کر دیے ہیں۔ جنگ بندی تو لبنان کو لے کر بھی نافذ ہے، لیکن اسرائیل نے جمعرات کو بھی جنوبی لبنان پر حملہ کیا، اور جمعہ کو بھی بموں کی بارش کی۔ تازہ ہوائی حملہ کے بعد جنوبی لبنان میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا ہے اور کشیدگی بھی بہت بڑھ گئی ہے۔
’شفق‘ نیوز نے کچھ چشم دید اشخاص کے حوالے سے بتایا ہے کہ علاقہ میں کئی تیز دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جن کے ساتھ اسرائیلی جنگی طیارے کی گونج بھی سنائی دی۔ اس کے علاوہ جنوبی لبنان کے کئی حصوں میں نگرانی ڈرون پرواز بھرتے ہوئے بھی دیکھے گئے۔ اس حملے کی بات اسرائیلی فوج نے بھی قبول کر لی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ حملے حزب اللہ کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے کیے گئے ہیں۔ جنوبی لبنان کے نباتیہ الفوقع اور اقلیم التفاح کی پہاڑیوں پر کئی مقامات کو ہدف بنایا گیا ہے۔ ان حملوں میں حزب اللہ کے انفراسٹرکچر اور آپریٹیوس کو ہدف بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
بہرحال، ’شفق نیوز‘ میں شائع ایک خبر کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے مطلع کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے جنگی طیاروں نے جنوبی لبنان کے ماؤنٹ شفیق علاقے (جسے مقامی طور پر علی الطاہر کہا جاتا ہے) میں ایک ٹھکانہ کو ہدف بنایا گیا۔ یہ ٹھکانہ حزب اللہ کے ذریعہ فائر کنٹرول اور سیکورٹی سسٹم آپریٹ کرنے کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق یہ ایک زیر زمین پروجیکٹ کا حصہ ہے، جسے پہلے اسرائیلی حملوں میں ہدف بنایا گیا تھا، لیکن اب اس کی از سر نو تعمیر کی جا رہی تھی۔
لبنانی نیوز پورٹل ’نہارنیٹ‘ نے اس تعلق سے اپنی ایک خبر میں بتایا ہے کہ حملے سے ٹھیک ایک دن قبل حزب اللہ کے ڈپٹی چیف شیخ نعیم قاسم نے صاف لفظوں میں کہا تھا کہ لبنان کسی کے دباؤ میں نہیں آئے گا اور نہ ہی قبضے کو قبول کرے گا۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’یہ ہمارا ملک ہے، ہم اسے عزت کے ساتھ چاہتے ہیں اور اس کے لیے ہم جنگ کریں گے۔‘‘ توجہ طلب بات یہ بھی ہے کہ 27 نومبر کو ہوئی جنگ بندی معاہدہ کے بعد بھی اسرائیل لبنان میں مستقل حملے کر رہا ہے۔ 26 جون کو ہوئے حملوں میں 2 لوگوں کی موت بھی ہو گئی تھی، اور اب جمعہ کو ایک بار پھر بڑے پیمانے پر حملہ کیا گیا ہے۔ ظاہر ہے ان حملوں سے جنوبی لبنان میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔