کیا شیو مندر کو لے کر تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ ہو رہی ہے؟

AhmadJunaidJ&K News urduJuly 25, 2025362 Views


گیارہویں صدی کا پری ویہار مندر تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ کی وجہ بن گیا ہے۔ یہ مندر صرف عقیدے کا مرکز نہیں ہے بلکہ قوم پرستی، سیاست اور فوجی طاقت کا اکھاڑا بن گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

اس سال صرف 7 ماہ میں دنیا نے تین جنگیں دیکھی ہیں۔ پہلے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ ہوئی، پھر اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ ہوئی اور اب تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ شروع ہو گئی ہے۔ خبروں کے مطابق جمعرات کی صبح سے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی فوجیں ایک دوسرے پر بڑے حملے کر رہی ہیں۔ کمبوڈیا نے تھائی لینڈ کے سرحدی علاقوں میں راکٹ حملے کیے اور جواب میں تھائی ایئر فورس نے کمبوڈیا کے فوجی اڈوں پر فضائی حملے کیے۔

یہ لڑائی شمالی کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کی سرحد پر ہو رہی ہے۔ تھائی لینڈ کی سورین اور سیساکیٹ ریاستیں اس جنگ سے متاثر ہوئی ہیں۔ کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان جنگ کی اصل وجہ اس خطے سے متعلق تنازعہ ہے، جس کا تعلق ہندو مذہب سے ہے۔ جمعرات کی صبح تھائی لینڈ کی سرحد پر کمبوڈیا کے ڈرون کی موجودگی نے جنگ کی چنگاری کا کام کیا۔  جمعرات کی صبح تقریباً 7:30 بجے تھائی فوجیوں نے کمبوڈیا کی فوج کا ایک ڈرون سورین میں ایک مندر ’تا موئن تھوم’ کے اوپر دیکھا۔ اس کے بعد 6 کمبوڈین فوجی تھائی لینڈ کے فوجی اڈے کے قریب دیکھے گئے۔ یہ کمبوڈین فوجی مسلح تھے اور ان کے پاس گرینیڈ لانچر تھے۔

اس کے بعد دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان اس اشتعال انگیز اقدام پر بحث شروع ہو گئی اور اس کے بعد صبح ساڑھے آٹھ بجے کمبوڈین فوجیوں نے تھائی لینڈ کے فوجی اڈے پر فائرنگ شروع کر دی۔ تھائی لینڈ کا الزام ہے کہ رات 9 بجے کے قریب کمبوڈیا کی فوج نے ان کے ‘تا موئن تھوم’ مندر پر حملہ کیا، جس کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے۔ اس فائرنگ میں کچھ تھائی فوجی زخمی ہوئے جس کے بعد تھائی لینڈ نے کمبوڈیا پر بڑے حملے شروع کر دیئے۔ کمبوڈیا نے اپنے راکٹ حملوں سے نہ صرف سورین مندر بلکہ ‘سیسا کیٹ’ ریاست کے ڈان توان مندر کو بھی نشانہ بنایا۔ تھائی لینڈ کا دعویٰ ہے کہ کمبوڈیا کے فوجی جان بوجھ کر مندروں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا بھاری توپ خانے سے گولہ باری میں مصروف ہیں۔ کمبوڈیا کا کہنا ہے کہ حملہ تھائی لینڈ نے شروع کیا تھا جب کہ تھائی لینڈ کا دعویٰ ہے کہ ان کی سرحد میں راکٹ اور توپ خانے کا استعمال کیا گیا اور جواب میں تھائی لینڈ نے ایف 16 طیاروں سے کمبوڈیا کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا۔ اب ہم آپ کو اس جنگ کی اصل وجہ بتاتے ہیں۔

گیارہویں صدی کا پری ویہار مندر تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ کی وجہ بن گیا ہے، یہ مندر کمبوڈیا کے صوبے پری ویہار اور تھائی لینڈ کے صوبے سیساکیٹ کی سرحد پر واقع ہے۔ 1962 میں، بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے فیصلہ دیا کہ یہ مندر کمبوڈیا کا ہے، لیکن دونوں ممالک مندر کے ارد گرد 4.6 مربع کلومیٹر زمین پر دعویٰ کرتے ہیں۔ تھائی لینڈ کا کہنا ہے کہ یہ زمین اس کی ہے جبکہ کمبوڈیا اسے اپنا حصہ سمجھتا ہے۔  واضح رہے کہ یہ مندر 11ویں صدی میں خمیر کے بادشاہ سوریا ورمن نے بھگوان شیو کے لیے بنایا تھا۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ مندر نہ صرف عقیدے کا مرکز رہا ہے بلکہ قوم پرستی، سیاست اور فوجی طاقت کا اکھاڑا بن گیا ہے۔

یہ تنازعہ 1907 میں شروع ہوا، جب اس وقت کمبوڈیا پر حکومت کرنے والے فرانس نے ایک نقشہ بنایا، جس میں مندر کو کمبوڈیا میں دکھایا گیا تھا۔ تھائی لینڈ نے کبھی بھی اس نقشے کو مکمل طور پر قبول نہیں کیا۔ 2008 میں جب کمبوڈیا نے اس مندر کو یونیسکو کا عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تو تنازعہ مزید بڑھ گیا، کیونکہ تھائی لینڈ نے اس کی مخالفت کی۔ اس کے بعد 2008 سے 2011 تک دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان کئی جھڑپیں ہوئیں جن میں کئی لوگ مارے گئے۔

واضح رہےکہ کمبوڈیا کے پاس ایک اچھا لڑاکا طیارہ بھی نہیں ہے۔ اب یہ تھائی لینڈ کے فضائی حملے کو کیسے برداشت کرے گا؟ کہا جا رہا ہے کہ جنگ نہ رکی تو چین اس میں بڑا کردار ادا کر سکتا ہے۔ اگرچہ چین کے کمبوڈیا اور تھائی لینڈ دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں لیکن چین کی تھائی لینڈ کے ساتھ گہری اقتصادی شراکت داری ہے۔ چین نے تھائی لینڈ کو بھی ہتھیار فروخت کیے ہیں۔ تو کیا اب چین کمزور کمبوڈیا پر تباہی مچا دے گا؟


0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...