بھارت اور چین کا براہ راست پروازوں کی بحالی، تجارت و سرمایہ کاری میں اضافے پر اتفاق – World

AhmadJunaidJ&K News urduAugust 20, 2025373 Views



بھارت اور چین نے براہ راست پروازیں بحال کرنے اور تجارت و سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا ہے، دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان 2020 کی سرحدی جھڑپوں سے متاثرہ تعلقات دوبارہ استوار ہو رہے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یہ ایشیائی طاقتیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر متوقع خارجہ پالیسی کے پس منظر میں محتاط انداز میں تعلقات مضبوط کر رہی ہیں اور اعلیٰ سطحی دوطرفہ دوروں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق دونوں ممالک براہ راست پروازیں دوبارہ شروع کریں گے، تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ دیں گے، تین مخصوص پوائنٹس پر سرحدی تجارت دوبارہ کھولیں گے اور ویزا سہولت میں اضافہ کریں گے۔

کووڈ-19 کی وبا کے بعد دونوں ممالک کے درمیان 2020 سے براہ راست پروازیں معطل تھیں۔ تاہم پروازوں کی بحالی کی کوئی تاریخ نہیں دی گئی۔

یہ تازہ بیانات چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے دو روزہ دورۂ دہلی کے اختتام پر سامنے آئے، جہاں ان کے اور بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کے درمیان دہائیوں پرانے سرحدی تنازع کو حل کرنے کے لیے مذاکرات کا 24واں دور ہوا۔

چینی وزارت خارجہ کے مطابق سرحدی مذاکرات میں دونوں ممالک کی سرحد پر تعینات فوجیوں کے انخلا، سرحدوں کی نشاندہی اور دیگر امور پر بات چیت ہوئی۔

چینی وزارت خارجہ نے بدھ کو جاری بیان میں کہا کہ دونوں ممالک نے سرحدی امور پر مشاورت اور ہم آہنگی کے لیے ایک ورکنگ گروپ قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ سرحدی نشاندہی کے مذاکرات کو آگے بڑھایا جا سکے۔

بیان کے مطابق یہ نظام سرحد کے مشرقی اور درمیانی حصوں پر بات چیت کو آگے بڑھائے گا، جبکہ مغربی حصے پر مذاکرات جلد منعقد کیے جائیں گے۔

بیجنگ نے مزید کہا کہ دونوں ممالک نے 2026 میں دوبارہ چین میں ملاقات کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے وانگ سے ملاقات کے بعد ایکس پر لکھا کہ’ بھارت اور چین کے درمیان مستحکم، قابل پیش گوئی اور تعمیری تعلقات خطے کے ساتھ ساتھ دنیا میں امن اور خوشحالی میں نمایاں کردار ادا کریں گے۔’

خیال رہے کہ مودی رواں ماہ کے آخر میں شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے چین جائیں گے، یہ ان کا سات سال بعد پہلا دورۂ چین ہوگا۔

چینی وزارت خارجہ کے مطابق وانگ یی نے دوول سے کہا کہ’ چین اور بھارت کے تعلقات کی مستحکم اور صحت مند ترقی دونوں ممالک کے عوام کے بنیادی مفاد میں ہے۔’

وانگ یی نے کہا کہ دونوں فریقین کو ’ مکالمے کے ذریعے باہمی اعتماد میں اضافہ کرنا اور تعاون کو وسعت دینا چاہیے’ ، اور سرحدی کنٹرول اور نشاندہی جیسے معاملات میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

بھارت نے کہا کہ وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے وانگ کے ساتھ بات چیت میں اس ڈیم پر بھارت کے خدشات کو اجاگر کیا جو چین دریائے یارلُنگ زانگبو پر تبت میں تعمیر کر رہا ہے۔

یارلُنگ زانگبو بھارت اور بنگلہ دیش میں داخل ہو کر دریائے برہم پترا کہلاتا ہے، جو لاکھوں افراد کے لیے زندگی کی بقا کا ذریعہ ہے۔

نئی دہلی نے زور دیا کہ اس ڈیم کے زیریں علاقوں پر اثرات ہوں گے اور ’ انتہائی شفافیت’ ضروری ہے۔

اس پر چین نے کہا کہ وہ انسانی بنیادوں پر متعلقہ دریاؤں کے بارے میں بھارت کو ہنگامی ہائیڈرولوجیکل معلومات فراہم کرے گا۔

وزارت کے مطابق دونوں فریقین نے سرحد پار دریاؤں پر ماہرین کی سطح کا طریقۂ کار اپنانے اور سیلاب سے متعلق رپورٹنگ کے انتظامات کی تجدید کے لیے رابطے قائم رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

چینی حکام پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ تبت میں ہائیڈرو پاور منصوبے ماحول یا زیریں علاقوں میں پانی کی فراہمی پر بڑا اثر نہیں ڈالیں گے، تاہم بھارت اور بنگلہ دیش نے اس حوالے سے خدشات ظاہر کیے ہیں۔

گذشہ روز ایک بھارتی ذریعے نے بتایا کہ وانگ یی نے جے شنکر کو یقین دلایا ہے کہ بیجنگ بھارت کے تین بڑے خدشات، کھاد کی ضرورت، ریئر ارتھ منرلز اور ٹنل بورنگ مشینیں ، پر توجہ دے رہا ہے۔

بھارت کی وزارتِ خارجہ اور وزارت معدنیات اور چین کی وزارت تجارت نے فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Search Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...