بھارت میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایک گروپ نے فاسٹ فوڈ چین کے ایف سی کی ایک شاخ کو زبردستی بند کرا دیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ہندو مہینے ساون کے دوران نان ویجیٹیرین کھانوں کی فروخت پر پابندی عائد کی جائے۔
بھارتی اخبار ’دی ہندو‘ نے رپورٹ کیا کہ ساون (شراون بھی کہا جاتا ہے) ہندو کیلنڈر کا مقدس مہینہ سمجھا جاتا ہے، جس میں بہت سے لوگ روزے رکھتے ہیں اور گوشت، شراب یہاں تک کہ پیاز اور لہسن کے استعمال سے بھی اجتناب کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مظاہرین کے ایک گروہ نے اتر پردیش کے شہر غازی آباد میں واقع کے ایف سی کی شاخ پر دھاوا بول دیا اور عملے سے جھگڑا کرتے ہوئے ریستوران کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
اخبار نے مزید بتایا کہ واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئیں، جن میں مظاہرین کو بھگوا جھنڈے اٹھائے ہوئے اور ’جئے شری رام‘ اور ’ہر ہر مہادیو‘ کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ وہ زبردستی کے ایف سی کی شٹر گرا رہے تھے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق گروپ کے سربراہ پنکی چوہدری نے کہا کہ ہمارا پیغام بالکل واضح ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کانور یاترا کے دوران تمام نان ویجیٹیرین کھانے کی دکانیں ایسی اشیا فروخت کرنا بند کریں، اگر وہ کھلے رہنا چاہتے ہیں تو صرف سبزی پر مشتمل کھانے ہی پیش کریں۔
دی ہندو کے مطابق حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر تنقید کرتے ہوئے اس واقعے کو ’قانون و انصاف کی خرابی‘ قرار دیا۔
بھارتی کانگریس پارٹی کے قومی سیکریٹری شہنواز عالم نے اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کارروائیاں شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہیں، جب کوئی سرکاری پابندی نہیں ہے تو کوئی فرد یا گروپ کسی فوڈ چین پر دھاوا بول کر اسے بند کرنے پر کیسے مجبور کر سکتا ہے؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ معاشرے میں بدنظمی پھیلانے کی ایک سازش ہے جس میں وہ گروہ شامل ہیں جو بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد مرکزی دھارے میں آ چکے ہیں، مذہبی مواقع کو فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔