بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کے دوران کہا کہ بھارت اور چین کو چاہیے کہ وہ اپنی سرحدی کشیدگی کو حل کریں، افواج کو پیچھے ہٹائیں اور تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ’تجارتی پابندیوں جیسے اقدامات‘ سے گریز کریں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب وانگ ای سے ملاقات کی۔
بھارتی وزیر خارجہ کا 2020 کے بعد پہلا چین کا دورہ ہے، جب دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان سرحدی کشیدگی کے باعث تعلقات متاثر ہو گئے تھے، تاہم اکتوبر میں دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کے بعد تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی تھی۔
بیجنگ میں ہونے والی ملاقات کے دوران جے شنکر نے وانگ ای سے کہا کہ گزشتہ 9 مہینوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی ’اچھی پیش رفت‘ سرحدی کشیدگی کے حل کا نتیجہ ہے۔
گزشتہ ماہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنے چینی ہم منصب سے کہا تھا کہ دونوں ممالک کو سرحدی تنازع کا ’مستقل حل‘ تلاش کرنا چاہیے، جسے نئی دہلی کی جانب سے اس مسئلے کو حتمی انجام تک پہنچانے کی نئی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
جے شنکر نے کہا کہ اب ہماری ذمہ داری ہے کہ سرحد سے متعلق دیگر پہلوؤں کو بھی حل کریں جس میں کشیدگی میں کمی بھی شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ باہمی فائدے کی شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے پابندیوں پر مبنی تجارتی اقدامات اور رکاوٹوں سے بھی گریز کرنا انتہائی ضروری ہے۔
وزیر خارجہ نے یہ بات ایسے وقت میں کہی ہے جب بیجنگ نے حالیہ مہینوں میں اہم معدنیات جیسے کہ ریئر ارتھ میگنیٹس اور ہائی ٹیک اشیا بنانے والی مشینری کی سپلائی پر پابندیاں لگائی ہیں۔
بھارت دنیا کے پانچویں بڑے ریئر ارتھ ذخائر رکھتا ہے، لیکن اس کی مقامی پیداوار اب بھی کم ترقی یافتہ ہے۔
جے شنکر اور وانگ ای کے درمیان بات چیت کے حوالے سے چین کی جانب سے فوری طور پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔
سرکاری چینی خبر رساں ایجنسی شنوا کے مطابق جے شنکر نے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے چین کا دورہ کیا ہے اور انہوں نے دن کے اوائل میں چینی نائب صدر ہان ژینگ سے بھی ملاقات کی۔