ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے باوجود فی الحال کشیدگی کم ہوتی ہوئی نظر نہیں آ رہی ہے۔ ایران کے روزنامہ اخبار ’کیہان‘ نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائرکٹر جنرل رافیل گروسی کو ’موساد کا جاسوس‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اگر ایران کی سرزمین پر قدم رکھا تو انہیں سولی پر لٹکا دیا جانا چاہیے۔ غور طلب ہے کہ’کیہان‘ کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا خاص اخبار مانا جاتا ہے۔
’لائیو ہندوستان ڈاٹ کام‘ کی خبر کے مطابق اخبار نے اپنے اداریہ میں لکھا ہے، ’’یہ سرکاری طور پر اعلان کر دیا جانا چاہیے کہ اگر گروسی ایران آتے ہیں تو انہیں ہمارے عوام قتل میں شامل ہونے اور موساد کے لیے جاسوسی کرنے کے جرم میں مقدمہ چلا کر پھانسی دی جائے‘‘۔
حالانکہ اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر عامر سعید ایراوانی نے کہا ہے کہ تہران میں آئی اے ای اے کے سربراہ یا اس کے انسپکٹرز کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے سی بی ایس کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا، ’’نہیں انسپکٹرز یا ڈائرکٹر جنرل کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘‘
دراصل رافیل گروسی نے حال ہی میں ایران سے جوہری ٹھکانوں کے جائزہ کی اجازت مانگی تھی، جسے تہران نے خارج کرتے ہوئے کہا کہ وہ نفرت انگیز ارادہ رکھتے ہیں۔ ایرانی ایم پی نے بھی آئی اے ای اے سے تعاون کو معطل کرنے کے حق میں ووٹنگ کی ہے۔ تہران کا الزام ہے کہ 12 جون کو آئی اے ای اے کی تنقیدی رپورٹ ہی اسرائیل کے ذریعہ 13 جون کو شروع کیے گئے حملوں کا بہانہ بنی۔
آئی اے ای اے سربراہ گروسی نے بھی بیان دیا ہے کہ ایران جلد ہی یورینیم افزودگی شروع کرنے والا ہے، اگر ایسا ہو جاتا ہے تو وہ آسانی سے کبھی بھی جوہری بم بنا لے گا۔ گروسی نے امریکی حملوں سے پہلے ایران کے ذریعہ اپنے جوہری ٹھکانوں سے 400 کلو یورینیم چھپانے کے امکانات سے بھی انکار نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ممکن ہے۔ گروسی کے ایران کو لے کر مسلسل بیانات سے ان کے خلاف ایران میں کافی غصہ ہے۔