یہ کارروائی اس وقت عمل میں آئی جب خدشات کا اظہار کیا گیا کہ اس عجیب زاویے پر تعمیر شدہ فلائی اوور پر ٹریفک چلنے کی صورت میں خطرناک حادثات رونما ہو سکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے فوری طور پر اس معاملے کی جانچ کے احکامات جاری کیے تھے اور رپورٹ ملنے کے بعد تمام ذمے داروں کے خلاف سخت قدم اٹھایا گیا۔
سرکاری بیان کے مطابق، مذکورہ اوور برج کی ڈیزائننگ اور ڈی پی آر (ڈیٹیلڈ پراجیکٹ رپورٹ) بنانے والی دو نجی انجینئرنگ فرموں کو بھی بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے۔ ان فرموں نے نہ صرف ڈیزائن تیار کیا بلکہ اسے منظوری دلوا کر تعمیر کا عمل بھی مکمل کرایا، جس میں سنگین تکنیکی کوتاہیاں پائی گئیں۔
وزیراعلیٰ موہن یادو نے کہا، “ایش باغ ریلوے اوور برج کی تعمیر میں کی گئی سنگین لاپرواہی ناقابل قبول ہے۔ جانچ رپورٹ کی بنیاد پر لوک نرمان وبھاگ (پی ڈبلیو ڈی) کے آٹھ افسران کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ سات کو فوری طور پر معطل کیا گیا ہے، جبکہ ایک ریٹائرڈ افسر پر بھی محکمانہ تفتیش کا حکم دیا گیا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا، “اس پروجیکٹ میں جو ڈیزائن خامیوں سے بھرپور تھا، اس پر عمل درآمد کرانے والی تعمیراتی ایجنسی اور ڈیزائن کنسلٹنٹ دونوں کو بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے تاکہ آئندہ ایسی غفلت نہ ہو۔”
ریاستی حکومت نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اس فلائی اوور میں ضروری تکنیکی اصلاحات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو مکمل رپورٹ تیار کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے یہ واضح کر دیا کہ جب تک تمام خامیاں دور نہ کی جائیں، تب تک اس آر او بی کو عوامی استعمال کے لیے کھولا نہیں جائے گا۔
یاد رہے کہ اس انوکھے فلائی اوور کے 90 ڈگری زاویے پر تعمیر کیے جانے پر عوامی سطح پر شدید سوالات اٹھے تھے۔ سوشل میڈیا پر بھی اس کا خاکہ اور تصویریں وائرل ہوئیں، جس پر تکنیکی ماہرین اور ٹریفک ماہرین نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔