مشہور بھارتی پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کو تین سال گزر چکے ہیں، مگر یہ واقعہ آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں محفوظ ہے۔
حال ہی میں اس ہائی پروفائل قتل کے مرکزی ملزم گولڈی برار نے برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کو انٹرویو دیتے ہوئے قتل کی ذمہ داری قبول کی اور کہا کہ انہیں اپنے کیے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔
گولڈی برار نے انٹرویو کے دوران اعتراف کیا کہ سدھو موسے والا کو قتل کرنے کا حکم انہوں نے ہی دیا تھا۔
انٹرویو میں بتایا کہ ’یہ قتل ایک گینگ وار کا حصہ تھا، جس کا مقصد اپنے ساتھی وکی مدکھیڑا کے قتل کا بدلہ لینا تھا‘۔
گولڈی برار نے کہا کہ ’یہ قتل ذاتی دشمنی اور انصاف کے لیے تھا، مجھے بھارت کے ریاستی نظام پر اعتماد نہیں، جو بھی کیا سوچ سمجھ کر کیا اور مجھے اس پر کوئی افسوس نہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ موسے والا لارنس بشنوئی سے رابطے میں تھا، وہ لارنس کی چاپلوسی کرتا تھا، اسے ’گڈ مارننگ‘ اور ’گڈ نائٹ‘ کے میسجز بھیجتا تھا، ہمارے درمیان پہلا تنازع کبڈی کے ایک میچ سے شروع ہوا، موسے والا اس ٹورنامنٹ کو فروغ دے رہا تھا، لیکن مسئلہ یہ تھا کہ اس ٹورنامنٹ کا اہتمام بشنوئی کا دشمن گینگ بامبیہا کر رہا تھا۔
برار کے مطابق موسے والا اُن کے دشمنوں کی تشہیر کررہا تھا، لارنس بشنوئی اور دیگر اس سے ناراض ہوگئے تھے اور انہوں نے سدھو کو دھمکی دی کہ وہ اسے نہیں چھوڑیں گے۔
تاہم، بعد میں وکی مدکھیڑا نے معاملہ رفع دفع کرا دیا، لیکن جلد ہی دشمن گینگ نے مدکھیڑا کو مار دیا اور برار کا دعویٰ ہے کہ اس قتل میں سدھو موسے والا بھی شامل تھے۔
گولڈی برار نے مزید کہا کہ موسے والا سیاست دانوں اور اقتدار میں موجود لوگوں کے ساتھ مل گیا تھا اور وہ ہمارے حریفوں کی مدد کے لیے سیاسی طاقت، رقم اور اپنے وسائل کا استعمال کر رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسے قانون کے ہاتھوں گرفتار کروا کر سزا دلوانی چاہی، لیکن کسی نے ہماری بات نہیں سنی، آخرکار ہم نے خود ہی یہ معاملہ نمٹانے کا فیصلہ کرلیا۔
واضح رہے کہ 29 مئی 2022 کو سدھو موسے والا کو اُس وقت گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا، جب وہ پنجاب کے ضلع مانسا میں اپنی گاڑی میں سفر کر رہے تھے، حملے میں کئی مسلح افراد ملوث تھے، جنہوں نے قریب 30 گولیاں چلائیں۔
سدھو موسے والا کے والد بلکور سنگھ تاحال انصاف کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔
حالیہ بی بی سی ڈاکیومنٹری ’دی کلنگ کال‘ میں گولڈی برار کی آڈیو کلپس اور اعترافات شامل کیے گئے، جس پر بلکور سنگھ نے سخت اعتراض کرتے ہوئے بھارتی عدالت میں اس ڈاکیومنٹری کی نمائش رکوانے کی درخواست دی، تاہم ڈاکیومنٹری یوٹیوب پر جاری کردی گئی۔
بعدازاں بھارت کی جانب سے گولڈی برار کی حوالگی کے لیے کینیڈا سے رابطہ کیا گیا، مگر تاحال وہ گرفتار نہیں ہوسکا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گولڈی برار کینیڈا میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔