بھارت میں مغل دور کے نام تبدیل کرنیکی کوشش، فتح آباد اور بادشاہی باغ کےنام بدلنے کی قرارداد منظور – World

AhmadJunaidJ&K News urduJune 27, 2025360 Views



بھارتی ریاست اتر پردیش میں مغلیہ دور سے منسوب تاریخی مقامات کے نام تبدیل کرنے کا سلسلہ جاری ہے، جہاں آگرہ کی ضلعی پنچایت نے فتح آباد اور بادشاہی باغ کے نام بدلنے کی قرارداد منظور کر لی ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر آگرہ میں ضلعی پنچایت بورڈ نے ایک اجلاس میں فتح آباد شہر اور اس کی اسمبلی نشست کا نام تبدیل کرکے ’سندور پورم‘ رکھنے کی قرارداد منظور کی ہے، جب کہ بادشاہی باغ کا نیا نام ’شری برہم باغ‘ رکھنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

یہ فیصلہ بھارتی افواج کے ایک حالیہ فوجی آپریشن ’سندور‘ کی یاد میں کیا گیا، جو کہ اپریل 2024 میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آنے والے دہشت گرد حملے کے بعد انجام دیا گیا تھا۔

حملے میں 25 غیر ملکی سیاح اور ایک مقامی شہری کی ہلاکت کی تصدیق بھارتی حکام نے کی تھی، تاہم واقعے کی آزادانہ تحقیقات تاحال سامنے نہیں آسکیں۔

حال ہی میں آگرہ کے وکاس بھون میں ہونے والے اجلاس کے دوران یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔

ضلعی پنچایت کی چیئرپرسن منجو بھاڈوریا نے اس اقدام کو قومی فخر کا مظہر قرار دیا اور کہا کہ ناموں کی تبدیلی کی تجویز اب منظوری کے لیے ریاستی حکومت کو بھیجی جائے گی۔

قرارداد کے مطابق نہ صرف شہر کا نام بلکہ فتح آباد کی اسمبلی نشست کا نام بھی تبدیل کر کے ’سندور پورم‘ رکھا جائے گا۔

اس قرارداد کو نافذ کرنے کے لیے اسے ریاستی کابینہ، مرکزی حکومت، گورنر کی منظوری اور آخر میں سرکاری گزٹ نوٹی فکیشن سے باضابطہ حیثیت دی جائے گی۔

قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ جس بادشاہی باغ کا نام تبدیل کرنے کی بات کی جا رہی ہے، وہ مغل بادشاہ اورنگزیب سے منسوب ایک تاریخی باغ ہے جو فتح آباد کے قریب واقع ہے۔

تجویز کردہ نیا نام ’شری برہم باغ‘ کا تعلق بھارت میں تیار کیے جانے والے برہموس میزائل اور ہندو دیوتا برہما سے جوڑا جا رہا ہے۔

تاریخی ریکارڈ کے مطابق، فتح آباد کو پہلے سموگڑھ کے نام سے جانا جاتا تھا، تاہم 1658 میں اورنگزیب نے اپنے بھائی دارا شکوہ کو جنگِ سموگڑھ میں شکست دینے کے بعد اس مقام کا نام تبدیل کر کے فتح آباد رکھ دیا تھا۔

بھارت میں گزشتہ چند سالوں سے مسلمان حکمرانوں کے دور کے نام، عمارات اور نشانات کو مٹانے یا تبدیل کرنے کے رجحان میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جس پر تاریخ دانوں اور اقلیتوں کے نمائندوں نے بارہا تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Follow
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...