نئی دہلی: دہلی میں راشن کے نظام میں ہونے والی بے ضابطگیوں اور عوام کو ہو رہی پریشانیوں کے متعلق دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سینئر ترجمان ڈاکٹر نریش کمار نے وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کو ایک تفصیلی میمورنڈم پیش کیا ہے۔ ڈاکٹر نریش کمار کی جانب سے پیش کیے گئے میمورنڈم میں راشن نظام میں اصلاح کے لیے 5 اہم مطالبات کیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی میمورنڈم کی ایک کاپی لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ کو بھی بھیجی گئی ہے، تاکہ اس مسئلہ پر اعلیٰ سطحی مداخلت کو یقینی بنایا جا سکے اور دہلی کے عوام کو جلد راحت مل سکے۔
میمورنڈم میں سب سے پہلے بی جے پی کے ذریعہ کیے گئے انتخابی وعدوں کو یاد دلاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پارٹی نے 90 لاکھ راشن کارڈ جاری کرنے کا وعدہ کیا تھا، فی الحال دہلی میں 72 لاکھ راشن کارڈ کی حد ہے اور اس میں بھی کئی لاکھ فعال نہیں ہیں۔ کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ دہلی میں راشن کارڈ کی حد 90 لاکھ کی جائے اور نئے راشن کارڈ بنائے جائیں، تاکہ ضرورت مندوں کو غذائی تحفظ مل سکے۔ دوسری جانب راجدھانی میں محدود راشن دکانوں کی وجہ سے عام لوگوں کو لمبی قطاروں اور بدانتظامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس وقت دہلی میں تقریباً 1982 راشن کی دکانیں ہیں۔ کانگریس نے راشن دکانوں کی تعداد بڑھا کر 2500 کرنے کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ تقسیم کے نظام کو ہموار اور قابل رسائی بنایا جا سکے۔
تیسرے مطالبہ میں کانگریس نے راشن کارڈ میں نام شامل کرنے کے عمل کو آسان اور شفاف بنانے پر زور دیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ تکنیکی مشکلات اور پیچیدہ طریقہ کار کی وجہ سے بڑی تعداد میں اہل شہری اس سہولت سے محروم رہ جاتے ہیں۔ چوتھے نکتہ میں یہ یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ مستحقین کو راشن وقت مقررہ پر اور پوری مقدار میں ملے۔ کئی بار شکایتیں سامنے آتی ہیں کہ راشن کم دیا جاتا ہے یا اس کا معیار خراب ہوتا ہے۔ کانگریس نے قصوروار ڈیلروں پر سخت کاررائی کا مطالبہ کیا ہے۔
پانچویں اور سب سے اہم مسئلہ کے تحت کانگریس نے مہاجرین کے بارے میں تشویش کا اظہار کا کیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ ’آئی این پی ڈی ایس‘ سرور کی تکنیکی خامی کی وجہ سے مہاجرین کو مئی اور جون ماہ کا راشن نہیں مل پایا ہے۔ ایسے میں انہیں جولائی اور اگست میں ان دونوں ماہ کا راشن فراہم کیا جائے۔ ساتھ ہی ڈاکٹر نریش کمار نے دہلی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر مذکورہ بالا تمام مطالبات پر غور و خوض نہیں کیا گیا تو دہلی کانگریس سڑکوں پر اتر کر عوام کے حق میں آواز اٹھائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔