مشرق وسطیٰ میں ایک اور جنگ جلد ختم ہونے والی ہے۔شائع خبروں کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے غزہ جنگ کے خاتمے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ بنجامن نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے غزہ کی جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے اور ابراہیمی معاہدے کو وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ اور نیتن یاہو نے فون پر بات کرتے ہوئے اتفاق کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ دو ہفتوں میں ختم ہو جائے گی۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور مصر کے تعاون سے اسرائیل کی قیادت میں غزہ میں حکومت چلائی جائے گی۔
خبروں کے مطابق حماس گروپ کو ملک سے نکال دیا جائے گا اور تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔ تاہم، عرب ممالک نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ کے بعد کی بحالی میں اس وقت تک حصہ نہیں لیں گے جب تک کہ فلسطینی اتھارٹی کو دو ریاستی حل کے طور پر غزہ میں قدم جمانے کا معاہدہ نہ ہو۔
حماس کے رہنما بھی طویل عرصے سے ملک بدری کے مطالبات کو مسترد کر چکے ہیں۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے 23 جون کو بات چیت کی۔ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب-شام اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کریں گے اور دیگر مسلم ممالک بھی ایسا ہی کریں گے۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ میں فوجی آپریشن شروع کیا جو 20 ماہ سے زائد گزر جانے کے بعد بھی جاری ہے۔ قطر نے 24 جون کو کہا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کی نئی کوشش کرے گا۔ حماس کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی فوجی کارروائی میں اب تک کم از کم 56,156 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔