بہار میں الیکشن کمیشن کے ذریعہ ووٹرس کے ’ایس آئی آر‘ یعنی ’خصوصی گہری نظرثانی‘ کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس اور انڈیا اتحاد کی پارٹیاں لگاتار الیکشن کمیشن پر حملہ کر رہی ہیں اور سوال اٹھا رہی ہیں کہ آخر ووٹرس کی نظرثانی بہار اسمبلی انتخاب سے قبل کیسے ہو پائے گی، کئی مہینوں کا عمل 3-2 مہینوں میں پورا ہونا ممکن نہیں ہے۔ کانگریس نے آج اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل سے الیکشن کمیشن پر طنزیہ حملہ بھی کیا ہے۔ ڈرامہ ’پنچایت‘ کے مشہور کردار ’بنود‘ سے متعلق پنچ لائن ’دیکھ رہا ہے بنود؟‘ کیپشن لگا کر کانگریس نے ایک ٹیکسٹ گرافکس جاری کیا ہے۔ اس میں ’پنچایت‘ ڈرامہ کا ہی ایک اہم کردار بھوشن سوال کرتا ہے کہ ’’دیکھ رہا ہے نہ بنود کیسے مودی حکومت الیکشن کمیشن سے مل کر داؤ کھیل رہی ہے۔‘‘ جواب میں بنود کہتا ہے ’’ہاں بھیا، سب دیکھ رہے ہیں۔‘‘
’ایکس‘ پر پوسٹ کردہ گرافکس میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’بہار خطرے میں ہے۔ بہار الیکشن سے قبل ووٹر لسٹ کی جانچ ہوگی۔ جو لوگ یکم جولائی 1987 سے پہلے پیدا ہوئے ہیں، ان کو اپنے پیدائش کا ثبوت پیش کرنا ہوگا۔ جو 1987 سے 2 دسمبر 2024 کے درمیان پیدا ہوئے ہیں، انھیں اپنے ساتھ ساتھ اپنے والدین میں سے کسی ایک کا کاغذ دکھانا ہوگا۔ 2 دسمبر 2004 کے بعد پیدا لوگوں کو اپنا اور اپنے والدین دونوں کا کاغذ دکھانا ہوگا۔‘‘ اس پوسٹ میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا ہے کہ ’’آخر یہ اب کیوں کیا جا رہا ہے؟‘‘ ساتھ میں جواب دیا گیا ہے ’’کیونکہ بہار میں الیکشن آنے والا ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ ’ایس آئی آر‘ کے خلاف کانگریس، آر جے ڈی اور انڈیا اتحاد میں شامل بہار کی دیگر پارٹیاں گزشتہ کچھ دنوں سے آواز اٹھا رہی ہیں۔ کانگریس لیڈران تو لگاتار میڈیا کو ’ایس آئی آر‘ کے مضر اثرات بتا رہے ہیں، اور سوشل میڈیا پر بھی کانگریس بہار کی عوام کو بیدار کرنے کے لیے ٹیکسٹ اور ویڈیو پوسٹ جاری کر رہی ہے۔ بہار کے نوجوانوں سے مخاطب کرتے ہوئے پوسٹ کردہ ایک ویڈیو میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ ’’جب ووٹر لسٹ سے نوجوانوں کا نام ہی کٹ جائے گا، تو ملازمت کیسے ملے گی؟ شناختی کارڈ کی عدم موجودگی میں ضروری سرٹیفکیٹ کیسے بنیں گے؟‘‘ بہار کے نوجوانوں کو بیدار کرتے ہوئے کانگریس نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’ووٹر لسٹ میں نام نہ ہونے کی وجہ سے کل یہ آدھار، پین، ڈرائیونگ لائسنس اور پاسپورٹ تک رد کر سکتے ہیں۔ پوری شناخت چھین سکتے ہیں۔‘‘ پوسٹ کے آخر میں پارٹی کی طرف سے اپیل کی گئی ہے کہ ’’خطرے میں ہے وجود، آواز اٹھائیے۔ اس ویڈیو کو بہار کے ہر نوجوان، ہر طلبا تک ضرور پہنچائیے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔