اسرائیل نے غزہ میں تباہی مچا رکھی ہے۔ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری اس جنگ کو بند کرنے کی کوششیں ضرور ہو رہی ہیں، لیکن فی الحال اس کا کوئی نتیجہ سامنے نظر نہیں آ رہا ہے۔ اسرائیل نے جمعہ کی دیر شب کے بعد ہفتہ کی صبح ایک بار پھر غزہ پر حملہ کر دیا، جس میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ شفا اسپتال کے ملازمین نے غزہ شہر واقع فلسطین اسٹیڈیم میں ہی کم از کم 12 افراد کی موت سے متعلق جانکاری میڈیا کو دی ہے۔
طبی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ غزہ کے تازہ حملے میں کم از کم 34 افراد کی موت واقع ہو گئی ہے۔ شفا اسپتال کے مطابق جنوبی غزہ میں مواسی میں مہاجر لوگوں کے لیے لگائے گئے ایک ٹینٹ پر بھی حملہ ہوا ہے، جس میں 6 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ اسرائیل کے ذریعہ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ آئندہ ہفتہ جنگ بندی سے متعلق سمجھوتہ ہو سکتا ہے۔ ٹرمپ نے 27 جون کو اوول دفتر میں صحافیوں کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہم غزہ پر کام کر رہے ہیں، اور اسے سنبھالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
غزہ کے تازہ حالات کی جانکاری رکھنے والے ایک افسر نے بتایا کہ اسرائیل کے وزیر برائے حکمت عملی ران ڈرمر غزہ میں جنگ بندی، ایران اور دیگر موضوعات پر بات چیت کے لیے اگلے ہفتہ واشنگٹن پہنچیں گے۔ اس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر یہ جانکاری دی، کیونکہ انھیں میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
بہرحال، غزہ میں تقریباً 50 یرغمال بچے ہیں، اور امید کی جا رہی ہے کہ ان میں سے نصف سے بھی کم لوگ زندہ بچے ہوں گے۔ یہ سبھی لوگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے ذریعہ اسرائیل پر حملہ کیے جانے کے بعد یرغمال بنائے گئے تقریباً 250 لوگوں میں شامل تھے، جس کے بعد 21 ماہ تک جنگ چلی۔ غزہ کی وزارت صھت کے مطابق اس جنگ میں 56 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، اور ہزاروں کنبے تباہی کی دردناک داستان بن چکے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔