
ایم پی نے اپنی عرضداشت میں کہا ہے کہ اگر ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تو انہیں ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔ برق نے یہ بھی کہا کہ یہ مقدمہ سیاسی انتقام کا حصہ ہے اور انہیں اور ان کی پارٹی کو بدنام کرنے کے مقصد سے یہ کارروائی کی جا رہی ہے۔
ہائی کورٹ کے جسٹس سمیر جین کی سنگل بنچ نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عبوری ریلیف فراہم کی اور کہا کہ اگلے حکم تک ماتحت عدالت میں چل رہی کارروائی پر روک رہے گی۔ اس فیصلے کو برق اور ان کے حامیوں نے بڑی راحت قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ یہ کشیدگی اس وقت بڑھی جب ہندو فریق کے سنبھل کی شاہی جامع مسجد کو مندر قرار دینے کے دعوے کے بعد وہاں کا سروے کرنے کے لیے ایک ٹیم پہنچی تھی۔ اس تنازعے کے بعد ماحول انتہائی حساس ہو گیا اور آخرکار پرتشدد واقعات رونما ہوئے۔






