راہل گاندھی سے پہلے ووٹر لسٹ میں گڑبڑی کی بات کہنے والے سابق ایم ایل سی نے الیکشن مشینری کو ’کرپٹ‘ بتایا

AhmadJunaidJ&K News urduAugust 28, 2025377 Views


مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے حوالے سے راہل گاندھی کی جانب سے ووٹر لسٹ میں ہیر اپھیری کا الزام لگانے سے 146دن پہلے مہاراشٹر کے سابق ایم ایل سی بلرام پاٹل نے ریاست کے ایک انتخابی حلقے کے بارے میں الیکشن کمیشن سے ایسی ہی شکایت کی تھی۔ انہوں نے ہائی کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا، لیکن کوئی ٹھوس کارروائی نہیں ہوئی۔

مہاراشٹر کے انتخابات میں ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیوں کی شکایت بلرام پاٹل نے کئی جگہ کی، لیکن انہیں کہیں سے کوئی ٹھوس جواب نہیں ملا۔ (تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

نئی دہلی: مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے حوالے سے لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کی جانب سے ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری  کا الزام لگانے سے 146 دن پہلے مہاراشٹر کے ایک سابق ایم ایل سی نے ریاست کے ایک انتخابی حلقے کے بارے میں ایسی ہی شکایت کرکے الیکشن کمیشن کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی تھی۔

دی ٹیلی گراف کے مطابق ، پنویل سیٹ سے پیزنٹس اینڈ ورکرز پارٹی کے امیدوار بلرام پاٹل نے اس بارے میں بتایا، ‘میرا انتخابی حلقہ پنویل وہ جگہ ہے جہاں ووٹر لسٹ  میں غالباً سب سے زیادہ فراڈ ہوئے ہیں۔ میں یہ بات ثبوت کے ساتھ کہہ رہا ہوں۔ میں انتخابات کے اعلان سے پہلے بھی یہ بات  کہتا رہا ہوں اور اب بھی کہہ رہا ہوں۔’

معلوم ہو کہ اس سال 3 فروری کو پارلیامنٹ کے بجٹ اجلاس سے پہلے صدر کے خطاب پر اپنی تقریر میں راہل گاندھی نے مہاراشٹر میں ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیوں کا الزام لگایا تھا۔ یہاں کانگریس اور اس کے اتحادیوں کو لوک سبھا انتخابات میں شاندار کارکردگی کے چند ماہ بعد بی جے پی کی قیادت والے اتحاد سے کراری ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے ایوان میں کہا تھا، ‘میں اس ایوان کی جانکاری میں مہاراشٹر کے انتخابات سے متعلق کچھ اعداد و شمار اور کچھ باتیں لانا چاہتا ہوں، جو بہت  ہی معمولی باتیں ہیں۔’

انہوں نے مزید کہا تھا، ‘مسٹر! اسپیکر، لوک سبھا انتخابات کے درمیان، جس میں ‘انڈیا’ اتحاد نے کامیابی حاصل کی، اور اسمبلی انتخابات کے بیچ ہماچل پردیش کی آبادی کے برابر ووٹروں کی تعداد مہاراشٹر کی ووٹر لسٹ میں شامل کی گئی تھی۔’

اس دوران راہل گاندھی نے کہا تھا، ‘براہ کرم میری بات کو سمجھیں۔ لوک سبھا اور ودھان سبھا کے درمیان ہماچل پردیش کی آبادی کا فرق تھا، پوری آبادی… لوک سبھا اور ودھان سبھا کے درمیان اچانک تقریباً 70 لاکھ نئے ووٹر آگئے۔’

معلوم ہو کہ اس سال فروری کے آخر میں ایک پارٹی میٹنگ کے دوران بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اپنے ہاتھوں میں کاغذات کا بنڈل پکڑا ہوا تھا، جس کے بارے میں انہوں نے کہا تھاکہ یہ بنگال کی ووٹر لسٹ ہے جس میں دیگر ریاستوں جیسے اتر پردیش، ہریانہ، راجستھان اور پنجاب کے ووٹرز کے نام بھی شامل ہیں۔

ووٹر لسٹ اور الیکٹورل سسٹم پر سوال

قابل ذکر ہے کہ ہندوستان کی انتخابی تاریخ میں اس سے پہلے کبھی ووٹر لسٹ اور انتخابی نظام کے بارے میں اتنا کچھ نہیں کہا گیا اور نہیں لکھا گیا، جو جمہوریت کی بنیاد ہیں۔

اس مہینے کے شروع میں راہل نے ایک پریس کانفرنس میں بنگلورو سینٹرل لوک سبھا حلقہ کے تحت آنے والے مہادیو پورہ حلقہ کے ووٹر لسٹ کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری کے ‘ٹھوس’ ثبوت پیش کرنے کا دعویٰ کیا تھا ۔

تاہم، الیکشن کمیشن اور بی جے پی دونوں نے مسلسل اس کی تردید کی ہے۔

دی ٹیلی گراف آن لائن سے بات کرتے ہوئے بلرام پاٹل نے الزام لگایا، ‘راہل بالکل درست کہہ رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن اور بی جے پی ملی بھگت سے کام کر رہے ہیں۔ یہ سب پہلے سے منصوبہ بند تھا۔ پوری الیکشن مشینری کرپٹ ہے۔’

پٹیل نے مزید کہا کہ انہوں نے گزشتہ سال مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے اعلان کے بعد پنویل کی ووٹر لسٹ کی جانچ شروع کر دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پنویل اور آس پاس کے انتخابی حلقوں میں انہیں 85,211 ووٹروں کے نام دو بار یا کبھی کبھی تین بار ایک ساتھ ملے تھے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پنویل میں 25,855 ووٹر ہیں جن کے نام ایک سے زیادہ پولنگ بوتھ پر درج  تھے۔ ان کے مطابق، انہوں نے پڑوسی ارن اور ایرولی انتخابی حلقوں میں بھی اسی طرح کی بے ضابطگیوں کا پتہ لگایا ہے۔

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ پنویل اور بیلا پور، جو ایک اور پڑوسی انتخابی حلقہ ہے، دونوں میں 15,800 ووٹر رجسٹرڈتھے۔

شکایت کے باوجود کوئی جواب نہیں ملا

پاٹل نے کہا کہ انہوں نے پنویل کے سب ڈویژنل افسر (ایس ڈی او)، رائے گڑھ ضلع مجسٹریٹ (پنویل ضلع رائے گڑھ ضلع میں ہے)، انتخابی عہدیداروں، مہاراشٹر کے چیف الیکٹورل آفیسر اور آخر میں الیکشن کمیشن کو ان تضادات کے بارے میں خط لکھا اور دو پولنگ بوتھ میں سے کسی ایک بوتھ  سے نام ہٹانے کی درخواست کی۔

تاہم، پاٹل کو کہیں سے کوئی جواب نہیں ملا، جس کے بعد انہوں نے گزشتہ سال 26 ستمبر کو بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ ہائی کورٹ نے ایس ڈی او کو ہدایت دی کہ وہ دو ہفتے کے اندر پاٹل کو جواب دیں۔ پاٹل نے الزام لگایا کہ ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

اس کے بعد 15 اکتوبر 2024 کو مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کا اعلان کیا گیا، جس کی وجہ سے پاٹل کی عرضی کو مکمل طور پر مسترد کر دیا گیا۔

معلوم ہو کہ شیو سینا (ایکناتھ شندے دھڑے) کے ایک ایم ایل اے نے بھی گزشتہ سال اکتوبر میں اپنے انتخابی حلقہ مکتائی نگر کے لیے اسی طرح کی درخواست دائر کی تھی۔

بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ نے اس عرضی کو خارج کر دیا تھا، کیونکہ انتخابی شیڈول کا اعلان ہو چکا تھا۔

معلوم ہو کہ بلرام پاٹل پنویل سیٹ سے بی جے پی کے پرشانت ٹھاکر سے 51,091 ووٹوں سے ہار گئے ۔ انتخابات کے بعد پاٹل نے انتخابی حلقہ کے تمام 574 بوتھوں کی ووٹر لسٹ کی تفصیلات مانگیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی درخواست مسترد کر دی گئی۔

پاٹل نے کہا کہ اس کے بعد انہوں نے پیزنٹس اینڈ ورکرز پارٹی کے کارکنوں اور بوتھ لیول کے کارکنوں سے رابطہ کیا اور ڈیٹا اکٹھا کیا۔ اپنی پارٹی  کے کارکنوں اور آئی ٹی کے کچھ پیشہ ور افراد کے ساتھ پاٹل نے ڈیٹا کا تجزیہ کرنا شروع کیا۔

پاٹل نے دعویٰ کیا، ‘صرف پنویل میں کل 11,628 ووٹ ایک سے زیادہ بار ڈالے گئے۔ میں یہ مسئلہ اس لیے نہیں اٹھا رہا کہ میں الیکشن ہار گیا ہوں۔ میں صرف حقائق پیش کر رہا ہوں۔ یہ جمہوریت کے لیے خوفناک اور خطرناک ہے۔’

پاٹل نے کہا کہ ان کی ٹیم نے 574 میں سے 490 بوتھوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا ہے اور باقی 84 پر کام جاری ہے۔

پاٹل نے کہا، ‘میں اگلے قدم کے بارے میں اپنے وکیلوں سے مشورہ کر رہا ہوں۔ ابھی الیکشن نہیں ہونے والے ہیں اس لیے وہ اصلاح کر سکتے ہیں۔ ہم انتخابی اہلکاروں کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ بھی دائر کر سکتے ہیں۔’



0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Search Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...