انہوں نے اپنے بیان میں تفصیل دیتے ہوئے کہا کہ صرف ٹیکسٹائل سیکٹر میں ہی تقریباً پانچ لاکھ افراد کے روزگار پر براہِ راست اور بالواسطہ خطرہ منڈلا رہا ہے۔ جواہرات اور زیورات کے شعبے میں بھی ڈیڑھ سے دو لاکھ ملازمتیں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ کھڑگے نے کہا کہ سوراشٹر خطے میں ہیرا تراشی اور پالش کے کام سے جڑے تقریباً ایک لاکھ مزدور اپریل سے بے روزگار ہو چکے ہیں، جب سے امریکی حکومت نے 10 فیصد ابتدائی ٹیرف نافذ کیا تھا۔
اسی طرح جھینگا فارمنگ کرنے والے تقریباً پانچ لاکھ کسانوں اور ان سے جڑے ڈھائی ملین افراد کی زندگیوں پر بھی یہ نیا ٹیرف خطرہ بن کر آیا ہے۔ کھڑگے نے کہا، ’’ہندوستانی قومی مفاد سب سے اہم ہے لیکن وزیر اعظم کی خارجہ پالیسی میں گہرائی اور سنجیدگی کی کمی نے ہمارے معاشی مفاد کو زبردست نقصان پہنچایا ہے۔‘‘