ڈائریکٹوریٹ جنرل آف شپنگ اِن انڈیا (ڈی جی شپنگ) کی جانب سے 18 جولائی 2025 کو جاری سرکُلر کے سبب پورے ملک کے ہزاروں ملاحوں کی ملازمت خطرے میں آ گئی ہے۔ اس سرکُلر کے ذریعہ بیرون ممالک سے حاصل کردہ سرٹیفکیٹ آف کمپیٹنسی (سی او سی) کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے تقریباً 10 ہزار سے 40 ہزار ہندوستانی ملاح بے روزگاری کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔ اس فیصلے کی مخالفت میں جمعرات (21 اگست) کو آل انڈیا سیلرس ایف او سی کے سی او سی سیفیررس (ملاحوں کی تنظیم) کی قیادت میں نوی ممبئی کے سِڈکو کنوینشن سنٹر واشی میں ایک پُرامن مظاہرے کا انعقاد کیا گیا۔ اس میں 400 سے زائد ملاحوں اور ان کے اہل خانہ شامل ہوئے۔
احتجاج میں شامل ملاحوں اور ان کے اہل خانہ نے 4 اہم مطالبات سامنے رکھے:
-
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف شپنگ اِن انڈیا (ڈی جی شپنگ) نے 18 جولائی 2025 کو سرکُلر نمبر 31/2025 جاری کیا۔ اس سرکُلر اور اس کے ایڈینڈم-1 (5 اگست 2025) کی وجہ سے ملاحوں کی ملازمت خطرے میں آ گئی ہے۔ سرکُلر 31/2025 اور ایڈینڈم-1 کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔
-
18 جولائی 2025 سے قبل جاری تمام جائز غیر ملکی سی او سی کو تسلیم کیا جائے۔
-
جن ملاحوں کی ملازمت اس فیصلے سے متاثر ہوئی ہیں انہیں دوبارہ ملازمت دی جائے۔
-
مستقبل میں اگر کوئی تصدیقی عمل اپنائی جائیں تو وہ شفاف، غیر جانبدار اور طے مدت کے اندر ہوں۔
ملاحوں کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کو لے کر عدالت بھی گئے تھے، جہاں عدالت نے فی الحال سرکُلر پر اسٹے لگا دیا تھا۔ لیکن ڈی جی شپنگ کی جانب سے نیا ایڈینڈم لا کر ایسی جانکاریاں اور دستاویزات مانگے جا رہے ہیں، جس میں بچپن سے لے کر اب تک کے تمام ثبوت کو اکٹھا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایسے میں ثبوت اکٹھا کرنے میں طویل وقت لگ سکتا ہے، جس کی وجہ سے ان کا روزگار پوری طرح سے ختم ہو سکتا ہے۔ ایک ملاح نے کہا کہ ’’غیر ملکی سی او سی اگر کسی پاکستانی یا بنگلہ دیشی ملاح کے پاس ہو تو وہ قانونی ہے، لیکن وہی سرٹیفکیٹ اگر ہندوستانی ملاح کے پاس ہو تو اسے غیر قانونی قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ کیسا دوہرا معیار اور ناانصافی ہے؟‘‘
مظاہرے میں شامل ملاحوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ غیر ملکی شپنگ کمپنیاں اب ہندوستنای ملاحوں کی جگہ پاکستان، بنگلہ دیش اور کمبوڈیا جیسے ممالک سے سستے ملازمین کو لا رہی ہیں۔ ایسے میں ہندوستانی ملاحوں کی ملازمت تیزی سے جا رہی ہے اور اس کا براہ راست اثر ہزاروں خاندانوں کی زندگی پر پڑا ہے۔ مظاہرے میں شامل ایک خاتون جن کا بیٹا مرچنٹ نیوی میں زیر ملازمت ہے، نے بتایا کہ ’’میں خود کینسر کے مرض میں مبتلا ہوں اور پورے گھر کی ذمہ داری میرے بیٹے پر ہے۔ اگر حکومت یہ فیصلہ واپس نہیں لیتی تو ہمارے گھر کا چولھا جلنا بند ہو جائے گا۔‘‘
مظاہرین کا یہ بھی الزام ہے کہ یہ فیصلہ بیوروکریسی کو فروغ دے گا۔ ایک ملاح نے کہا کہ سرٹیفکیٹ کی درستگی کے پس پردہ پیسے لے کر سرٹیفکیٹ درست یاغلط قرار دیے جا سکتے ہیں۔ یہ پورا عمل شفاف نہیں ہے اور براہ راست بدعنوانی کو فروغ دیتا ہے۔ ساتھ ہی ملاحوں اور ان کے تنظیوموں نے جہاز رانی کے وزیر اور وزیر اعظم سے اس معاملے پر فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے نہ صرف ہزاروں خاندانوں کی روزی روٹی پر اثر پڑ رہا ہے، بلکہ ہندوستان کے سمندری وقار کو بھی بین الاقوامی سطح پر کمزور کر رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔