امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن نے15 اگست کو الاسکا میں ملاقات کی۔ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوتن نے واپسی کے دوران تین طیاروں میں ایندھن بھرنے کے لیے نقد رقم ادا کی۔ یہ معلومات 20 اگست کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دی۔ روبیو نے کہا کہ پوتن کو تین طیاروں میں ایندھن بھرنے کے لیے تقریباً 2.5 لاکھ ڈالر (تقریباً 2.2 کروڑ روپے) نقد ادا کرنے پڑے۔
15 اگست کو جب پوتن امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے اہم ملاقات کے لیے الاسکا پہنچے تو سرخ قالین بچھا کر ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ لیکن روبیو نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے عائد پابندیوں کے نتیجے میں ان کے وفد کو طیاروں میں ایندھن بھرنے کے لیے نقد رقم ادا کرنا پڑی۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، “جب روسی اہلکار الاسکا میں اترے تو وہ ایندھن بھرنے آئے۔ انہیں اپنے طیاروں میں ایندھن بھرنے کے لیے نقد ادائیگی کی پیشکش کرنی پڑی کیونکہ وہ ہمارا بینکنگ سسٹم استعمال نہیں کر تے۔”
انہوں نے کہا کہ “پابندیاں اس دن سے آج بھی پوری طرح سے نافذ ہیں اور ان کا اثر بدستور جاری ہے۔ وہ ہر روز ان پابندیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس سے جنگ کا رخ نہیں بدلا ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ پابندیاں غلط تھیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے جنگ کے نتائج کو تبدیل نہیں کیا ہے۔” مارکو روبیو نے کہا کہ “پوتن کی ٹیم الاسکا میں تقریباً پانچ گھنٹے تک رہی اور مشترکہ پریس کانفرنس کے فوراً بعد الاسکا سے روانہ ہوگئی۔ ٹرمپ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ملاقات کے دوران کوئی معاہدہ نہیں ہوا”۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔