بیوہ بہو کو سسر کی آبائی جائیداد سے کفالت حاصل کرنے کا پورا حق: دہلی ہائی کورٹ

AhmadJunaidJ&K News urduAugust 21, 2025378 Views


دہلی ہائی کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر سسر کے پاس آبائی جائیداد نہیں ہے اور اس نے اپنی کمائی سے حاصل کی ہوئی جائیداد ہے تو بیوہ بہو کا کوئی قانونی حق نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

i

user

دہلی ہائی کورٹ نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جو بہو اپنے شوہر کی موت کے بعد بیوہ ہو گئی ہے اسے اپنے سسر کی آبائی جائیداد سے کفالت حاصل کرنے کا پورا حق ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے واضح کیا کہ یہ حق صرف آبائی جائیداد پر لاگو ہوگا نہ کہ سسر کی طرف سے بنائی گئی جائیداد پر۔

دراصل، یہ معاملہ دہلی ہائی کورٹ میں ایک خاتون کی طرف سے دائر درخواست سے متعلق ہے۔ جس کے شوہر کا مارچ 2023 میں انتقال ہو گیا۔خاتون نے کفالت کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی، حالانکہ اس کے سسر دسمبر 2021 میں پہلے ہی فوت ہو چکے تھے۔ فیملی کورٹ اور سنگل جج نے اس کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ اس نے ہندو گود لینے اور دیکھ بھال ایکٹ 1956 کی دفعہ 19، 21، 22 اور 23 کے تحت دائر درخواست کو خارج کرنے کے حکم کو چیلنج کیا تھا۔

اب دہلی ہائی کورٹ میں جسٹس انل کھیترپال اور جسٹس ہریش ویدیا ناتھن شنکر کی بنچ نے کہا کہ ہندو گود لینے اور دیکھ بھال کے قانون 1956 کی دفعہ 19 اور 21 کے تحت بیوہ بہو کو اپنے سسر سے کفالت حاصل کرنے کا قانونی حق حاصل ہے۔ یہ ذمہ داری صرف آبائی جائیداد تک محدود رہے گی۔ اگر سسر کے پاس آبائی جائیداد نہ ہو اور صرف اپنی کمائی سے حاصل کی گئی جائیداد ہو تو بیوہ بہو کا کوئی قانونی حق نہیں ہے۔ یہ ذمہ داری ان کی وفات کے بعد بھی سسر کی چھوڑی ہوئی جائیداد پر لاگو رہے گی۔ عدالت نے کہا کہ یہ قانون سماجی بہبود کے لیے بنایا گیا ہے تاکہ کوئی بیوہ بہو کفالت سے محروم نہ رہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Search Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...