وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کی ملاقات روس اور یوکرین کے درمیان ممکنہ امن بات چیت کی تیاری کے طور پر دیکھی جا رہی تھی۔ مگر اس ملاقات کا سب سے اہم اور متنازع پہلو ایک نقشہ بن گیا جس میں روس کے قبضے والے یوکرینی علاقوں کو فیصد تناسب کے ساتھ دکھایا گیا تھا۔ اس پر زیلنسکی نے کھل کر اعتراض کیا اور کہا، ’’یہ کہنا ممکن نہیں کہ اس بار اتنا علاقہ قبضے میں آ چکا ہے، یہ بُنیادی طور پر حساس نکتہ ہے۔‘‘
یہ گفتگو اوول آفس میں ہوئی جہاں دونوں رہنماؤں کے ساتھ یورپی یونین اور نیٹو کے نمائندے بھی موجود تھے۔ زیلنسکی نے بعد میں پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ نقشے پر طویل بحث ہوئی اور انہوں نے قبضے کے اعداد و شمار کو چیلنج کیا۔ رپورٹس کے مطابق اس نقشے میں دکھایا گیا تھا کہ روس ڈونیٹسک کے تقریباً 76 فیصد، لوہانسک کے 99 فیصد، خارکیف کے 4 فیصد اور ڈنیپروپیٹروسک کے 1 فیصد علاقے پر قابض ہے۔ زیلینسکی نے کہا کہ “یہ محض اعداد و شمار نہیں بلکہ یوکرین کی علاقائی سالمیت اور عوام کے مستقبل کا سوال ہے۔”