دہلی میں بارش کے بعد کے حالات کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ جس طرح سے سڑکوں پر پانی بھر جاتا ہے، لوگ گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہتے ہیں، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ تاہم، اب اس معاملے پر چیف جسٹس بی آر گوئی نے اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ این ایچ اے آئی (نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا) کے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران انہوں نے ایک طرح سے پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ ’’آپ لوگوں سے ٹول تو لیتے ہیں، لیکن سہولیات نہیں دیتے۔ دہلی میں اگر 2 گھنٹے کی بارش ہو جائے تو پورا شہر درہم برہم ہو جاتا ہے۔‘‘
سپریم کورٹ نے بارش میں دہلی کے بدتر حالات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ چیف جسٹس بی آر گوئی نے کہا کہ ’’دہلی ملک کی راجدھانی ہے، اس کے باوجود 2 گھنٹے کی بارش سے پورا شہر مفلوج ہو جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’پورا ساحلی علاقہ مانسون کے دوران بہت ہی مشکل حالات سے گزرتا ہے۔ ہم ہر پہلو پر غور کریں گے۔‘‘ اس تبصرہ کے ساتھ ہی عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھنے کی جانکاری دی۔
چیف جسٹس بی آر گوئی نے این ایچ اے آئی کی طرف سے داخل کی گئی ایک عرضداشت پر سماعت کے دوران دہلی میں بارش کے بعد پیدا ہونے والے حالات پر مذکورہ بالا تبصرہ کیا۔ انہوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’آپ عوام سے ٹول ٹیکس تو لیتے ہیں لیکن سروسز نہیں دیتے۔‘‘ اس سے قبل پچھلی سماعت میں سپریم کورٹ نے سوال اٹھایا تھا کہ جب سڑک کی حالت خراب ہے اور تعمیر مکمل نہیں ہوئی تو ٹول ٹیکس کیوں وصول کیا جا رہا ہے؟ عدالت نے تب سختی سے کہا تھا کہ ’’ایسے میں ٹول لینا ناانصافی ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ یہ معاملہ کیرالہ ہائی کورٹ کے ایک فیصلے سے متعلق ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 4 ہفتوں کے لیے ٹول وصولی کو روک دیا جائے۔ یہ حکم اس بنیاد پر دیا گیا تھا کہ ایڈاپلّی-منّوتھی روڈ کی مناسب دیکھ بھال نہیں کی گئی اور تعمیراتی کاموں میں تاخیر کی وجہ سے وہاں شدید ٹریفک جام رہتا ہے۔ اس ٹریفک جام سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اس معاملے کو دیکھتے ہوئے عدالت سے مطالبہ کیا گیا کہ ایک ماہ کے لیے ٹول وصولی روکنے کا حکم صادر کیا جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔