سپریم کورٹ نے فوجی اداروں میں تربیت کے دوران معذور ہوئے آفیسر کیڈٹس کے سامنے آ رہی مشکلوں کا از خود نوٹس لیا ہے۔ پیر کو اس معاملے پر سماعت ہوئی۔ اس دوران عدالت نے مرکز اور دفاعی افواج سے ان کیڈٹس کے سامنے آ رہی پریشانیوں پر جواب طلب کیا ہے، جنہیں تربیتی پروگرام کے دوران معذوریت کی وجہ سے فوجی اداروں سے طبی بنیاد پر چھٹی دے دی گئی تھی۔
جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کو مختلف فوجی اداروں میں سخت ٹریننگ حاصل کر رہے کیڈٹس کو موت یا معذوریت کی کسی بھی ہنگامی حالت سے نپٹنے کے لیے ’بیمہ کور‘ دینے کا امکان تلاش کرنا چاہیے۔
سماعت کے دوران عدالت نے مرکز کی طرف سے پیش ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریہ بھاٹی سے کہا کہ وہ تربیتی پروگرام کے دوران معذور ہونے والے کیڈٹس کو طبی خرچ کے لیے دیے جانے والے 40000 روپے کے ایکس گریسیا پیمنٹ کو بڑھانے کے سلسلے میں ہدایات طلب کریں۔
اس کے ساتھ ہی مرکز سے ان معذور کیڈٹس کی بحالی کے لیے ایک منصوبہ پر بھی غور کرنے کو کہا۔ جس سے ان کا علاج پورا ہونے کے بعد انہیں ڈیسک جاب یا دفاعی خدمات سے متعلق کوئی دیگر کام واپس مل سکے۔
بنچ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بہادر کیڈٹ فوج میں رہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ چوٹ یا معذوریت ان کیڈٹس کے لیے کسی بھی طرح کی رکاوٹ بنے، جو مختلف مقابلہ جاتی امتحانات پاس کرنے کے بعد تربیت لیتے ہیں۔ معاملے کی اگلع سماعت 4 ستمبر کو ہوگی۔
غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے 12 اگست کو اس معاملے کا از خود نوٹس اس وقت لیا تھا جب ایک میڈیا رپورٹ میں ان کیڈٹس کے معاملے کو اٹھایا گیا تھا جو کبھی این ڈی اے اور آئی ایم اے جیسے ملک کے اعلیٰ ترین اداروں میں تربیت لے رہے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔