اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں اپنی فضائی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ ادھر فلسطینیوں نے شمالی غزہ کے علاقے جبالیا میں ایک مقام پر فوج کی جانب سے پیچھے چھوڑے گئے مائع بارودی مواد کے کنٹینر کو دستاویزی شکل میں محفوظ کر لیا۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اسرائیلی فوج نے یہ مائع دھماکا خیز مواد کیوں چھوڑا، تاہم اس واقعے پر فلسطینیوں میں شدید غصہ پایا جا رہا ہے اور ان دستاویزی شواہد کو بین الاقوامی عدالتی اور انسانی اداروں میں شکایت درج کرانے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ بات اسرائیلی نشریاتی ادارے نے بتائی۔
اسرائیلی فوج نے اعلیٰ قیادت کی جانب سے تازہ ہدایات کے مطابق اپنی کارروائیوں کے شیڈول کو مختصر کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق فوج کی موجودہ توجہ آئندہ ماہ سے غزہ پر قبضے کے عمل کو تیز کرنے پر مرکوز ہے، جب تک کہ یرغمالیوں کے مسئلے پر کوئی پیش رفت نہ ہو۔
کل ہفتے کے روز اسرائیلی فوج نے غزہ کے مختلف علاقوں پر فضائی حملوں اور گولہ باری کی ایک نئی لہر شروع کی، جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی شہری جاں بحق اور زخمی ہوئے۔ النصیرات کیمپ کے العودہ ہسپتال نے بتایا کہ اس نے 9 لاشیں وصول کیں، جن میں 6 بچے بھی شامل ہیں۔ یہ تمام لوگ اسرائیلی فوج کے اُس فضائی حملے میں جاں بحق ہوئے جو جنوبی وادی غزہ میں امداد تقسیم کرنے کے مقام پر موجود شہریوں کو نشانہ بناتے ہوئے کیا گیا۔
اس کے ساتھ ہی اسرائیلی توپ خانے نے غزہ شہر کے الصبرہ محلے اور وسطی غزہ میں البریج اور النصیرات کیمپوں پر شدید بم باری کی، جبکہ مشرقی غزہ میں رہائشی عمارتوں کو منہدم کرنے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
یاد رہے کہ اسرائیلی حکومت نے گزشتہ ہفتے ایک منصوبے کی منظوری دی تھی، جس کے تحت پورے غزہ شہر پر قبضہ کرنے کی تیاری ہے۔ اس وقت اسرائیلی افواج تقریباً 75 فی صد علاقے پر قابض ہیں۔ اسی دوران اسرائیل کی جانب سے جنگ کو وسعت دینے اور محصور فلسطینی شہریوں کو مزید خطرے میں ڈالنے پر … عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے اداروں کی طرف سے سخت مذمت اور انتباہات سامنے آ رہے ہیں۔ (بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔