موجودہ امریکی انتظامیہ کے تحت یہ اتحاد نظریاتی بھی ہے۔ برطانیہ اور فرانس جیسے اتحادیوں کی مخالفت کے باوجود نیتن یاہو کی غزہ پالیسی کی حمایت کرنا آزاد خارجہ پالیسی اور قوم پرستانہ مزاحمت کی علامت بن جاتا ہے۔
کیا واشنگٹن اسرائیل کی جنگ روک سکتا ہے؟ بالکل۔ امریکی اسلحوں، پیسے اور سفارتی تحفظ کے بغیر، خاص طور پر اقوام متحدہ میں، اسرائیل کی غزہ میں فوجی کارروائی جاری رکھنے کی صلاحیت ختم ہو جائے گی۔ امداد یا اسلحوں کی فراہمی روکنے کی سنجیدہ دھمکی چند دنوں میں جنگ بندی پر مجبور کر سکتی ہے۔ لیکن اس کے لیے ایسے قائد کی ضرورت ہے جو اے آئی پی اے سی، ایوینجیلیکل ووٹرز، دفاعی صنعت کے بڑوں اور اس تزویراتی نظریے کو چیلنج کرنے کو تیار ہو، جس نے 77 برسوں سے اسرائیل کو ایک ناگزیر پراکسی کے طور پر برقرار رکھا ہے۔ اوول آفس کا کوئی بھی رہنما یہ سیاسی قیمت ادا کرنے کو تیار نہیں۔ اسی لیے، امریکہ اسرائیل کو روک سکتا ہے، لیکن روکے گا نہیں۔ غزہ میں جنگ اب بھی ختم ہو سکتی ہے، لیکن ایسا ہوگا نہیں۔ اگر ہوتا بھی ہے تو اس لیے نہیں کہ واشنگٹن نے اسرائیل پر جنگ روکنے کا فیصلہ مسلط کر دیا۔
(اشوک سوین سویڈن کی اوپسلا یونیورسٹی میں پیس اینڈ کانفلکٹ ریسرچ کے پروفیسر ہیں)