بھارت کی قومی ایئرلائن، ایئر انڈیا نے یکم ستمبر سے واشنگٹن کے لیے پروازیں معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایئر انڈیا نے پیر کو اعلان کیا کہ وہ بھارت اور امریکا کے دارالحکومتوں کے درمیان یکم ستمبر سے پروازیں بند کر دے گی۔
اس کی وجہ کمپنی کے مطابق پرانے بوئنگ طیاروں کو اپ گریڈ کرنے کے منصوبے کے باعث طیاروں کی کمی اور بھارتی ایئرلائنز کے لیے پاکستان کی فضائی حدود کی بندش بتائی گئی ہے۔
نئی دہلی اور واشنگٹن ڈی سی کے درمیان سروس کی معطلی ایئر انڈیا کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ہے، جو اس وقت سخت ریگولیٹری نگرانی کا سامنا کر رہی ہے۔
یہ نگرانی جون میں احمدآباد میں پیش آنے والے ایک حادثے کے بعد مزید بڑھ گئی ہے، جس میں 260 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ایئر انڈیا نے کہا کہ بیڑے میں متوقع کمی اور پاکستان کی فضائی حدود کی مسلسل بندش نے اس کی طویل فاصلے کی پروازوں کو متاثر کیا ہے، جس کے باعث پروازوں کے روٹس لمبے ہو گئے ہیں اور آپریشنل پیچیدگیاں بڑھ گئی ہیں۔
ایئر لائن نے اپنے بیڑے کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 40 کروڑ ڈالر کا ریٹروفٹ پروگرام شروع کیا ہے۔
تاہم، رائٹرز نے پہلے رپورٹ کیا تھا کہ پاکستان کی فضائی حدود کی بندش اسے 12 ماہ میں 60 کروڑ ڈالر کا نقصان پہنچا سکتی ہے۔
بھارت اور پاکستان نے ایک دوسرے کے لیے اپنی فضائی حدود اس وقت بند کیں جب بھارتی مقبوضہ کشمیر میں پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے دونوں ممالک کے تعلقات شدید کشیدہ ہو گئے، اس حملے کے بعد دہائیوں میں پہلی بار دونوں ہمسایوں کے درمیان سب سے شدید جھڑپیں ہوئیں۔
نئی دہلی نے اس حملے کا الزام اسلام آباد پر عائد کیا تھا، تاہم اسلام آباد نے ان الزامات کی تردید کی۔
ایئر انڈیا نے کہا ہے کہ اس کے مسافروں کو واشنگٹن ڈی سی تک پہنچنے کے لیے نیویارک، نیوآرک، شکاگو اور سان فرانسسکو میں اسٹاپ اوور کے ساتھ پروازوں کا انتخاب کرنے کا آپشن ملے گا۔
اس مقصد کے لیے ایئر انڈیا کی انٹرلائن پارٹنر ایئرلائنز، الاسکا ایئرلائنز، یونائیٹڈ ایئرلائنز اور ڈیلٹا ایئر لائنز کی خدمات دستیاب ہوں گی۔