راہل گاندھی سمیت کئی اپوزیشن رہنما دہلی پولیس کی حراست میں، الیکشن کمیشن دفتر تک مارچ رکا

AhmadJunaidJ&K News urduAugust 11, 2025373 Views


راہل گاندھی نے پولیس کی بس سے ہی کہا کہ ہماری لڑائی سیاسی نہیں بلکہ آئین کو بچانے کے لیے ہے۔ مارچ کے دوران مہوا موئترا ہوئیں بیہوش، اکھلیش یادو بیریکیڈنگ سے پھاندتے ہوئے نظر آئے۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی کو پولیس بس میں لے جاتی ہوئی۔ ویڈیو گریب</p></div><div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی کو پولیس بس میں لے جاتی ہوئی۔ ویڈیو گریب</p></div>

i

user

پارلیمنٹ ہاؤس سے الیکشن کمیشن دفتر تک مارچ نکال رہے کئی اراکین پارلیمنٹ کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ ان رہنماؤں میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے کئی دیگر ایم پی بھی حراست میں لیے گئے ہیں۔ فی الحال مارچ رک گیا ہے۔ دہلی پولیس کی طرف سے ان رہنماؤں کو بس میں لے جایا جا رہا ہے۔ انہیں سینٹرل دہلی سے باہر جاکر چھوڑا جا رہا ہے۔ دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے اپوزیشن رہنماؤں کو وقت دیا گیا تھا لیکن وہ اس کے دفتر نہیں گئے بلکہ سڑک پر ہنگامہ کر رہے ہیں۔

ان اراکین پارلیمنٹ کو دو بسوں میں بٹھا کر لے جایا گیا ہے۔ راہل گاندھی، اکھلیش یادو، پرینکا گاندھی، جیسے سینئر رہنماؤں کو لے کر جایا گیا ہے۔ اس دوران راہل گاندھی نے کہا کہ ہمیں تو بولنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ وہیں سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ جنتر منتر پر یہ لوگ مظاہرہ کر سکتے تھے لیکن اس طرح سینٹرل دہلی کے راستوں پر نکل کر نظام خراب کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ وہیں اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے دفتر جا رہے تھے لیکن انہیں اس سے ٹھیک پہلے ہی روک لیا گیا۔ اس کے بعد انہیں بسوں میں لے جایا گیا۔ انہیں فی الحال سنسد مارگ تھانے میں پہنچایا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چرچا کے لیے بلانے کے بعد بھی راہل گاندھی سمیت اپوزیشن کے رہنما آنے کو تیار نہیں ہیں۔ اس پر اپوزیشن رہنماؤں نے کہا کہ کمیشن سے بات کرنے کا کوئی مطلب نہیں نکل رہا ہے کیونکہ وہ مسئلہ کو سنتے تو ہیں لیکن کبھی کسی طرح کے حل کی بات نہیں کرتے۔

دہلی پولیس کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے 30 رہنماؤں کو آنے کی اجازت تھی، لیکن دروازے پر بڑی تعداد میں رہنما پہنچ گئے۔ اس کی وجہ سے نظام بگڑنے کا اندیشہ تھا۔ اسی وجہ سے اراکین پارلیمنٹ کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن پارٹی چاہے تو اب بھی 30 اراکین پارلیمنٹ کو آرام سے الیکشن کمیشن کے دفتر لے جایا جا سکتا ہے۔

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ اگر حکومت ہمیں الیکشن کمیشن دفتر تک پہنچنے نہین دیتی ہے تو ہمیں سمجھ نہیں آتا، اسے کس بات کا خوف ہے۔ اس مارچ میں سبھی اراکین پارلیمنٹ تھے، ہم پُرامن طریقے سے مارچ نکال رہے تھے۔ ہم چاہتے تھے کہ الیکشن کمیشن سبھی اراکین پارلیمنٹ کو بلاتا، ہم میٹنگ کرتے اور اپنا اپنا موقف پیش کرتے لیکن الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے کہ صرف 30 رکن آئیں، ایسا کیسے ممکن ہے۔

رہنماؤں کو حراست میں لیے جانے کے دوران اس وقت انوکھا نظارہ دیکھنے کو ملا جب اکھلیش یادو بیریکیڈنگ سے پھاندتے ہوئے بھی دکھے۔ اس کے علاوہ کانگریس کا کہنا ہے کہ جمہوریت کا قتل کیا جا رہا ہے۔ ہم جب ووٹر لسٹ مانگ رہے ہیں تو اسے مہیا کیوں نہیں کرایا جا رہا ہے۔ راہل گاندھی نے پولیس کی بس سے ہی کہا کہ ہماری لڑائی سیاسی نہیں بلکہ آئین کو بچانے کے لیے ہے۔ راہل نے کہا کہ ہمیں پیور ووٹر لسٹ چاہیے۔ وہیں مارچ کے دوران ترنمول کانگریس کی ایم پی مہوا موئترا بیچ راستے میں ہی بیہوش ہو گئیں، انہیں پارٹی کے ساتھ سنبھالتے ہوئے نظر آئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Search Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...