شکیل بدایونی نے صرف گیت نہیں لکھے، محبتوں کی ترجمانی کی، جذبات کو نغموں کا روپ دیا۔ انہوں نے 200 سے زائد نغمے لکھے جو نوشاد، ایس ڈی برمن، سی رام چندر، ہیمنت کمار اور روی جیسے عظیم موسیقاروں کی دھنوں پر سجے۔ ان کے الفاظ کو محمد رفیع، لتا منگیشکر، مکیش، آشا بھوسلے، شمشاد بیگم اور طلعت محمود جیسے بے مثال گلوکاروں نے اپنی آواز دی۔
شکیل کے مقبول گیتوں میں ’چودھویں کا چاند ہو یا آفتاب ہو‘، ’کہیں دیپ جلے کہیں دل‘، ’میرے محبوب تجھے میری محبت کی قسم‘ اور ’پیار کیا تو ڈرنا کیا‘ شامل ہیں۔ ان کے نغموں نے فلموں کو کامیابی کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔
انہیں تین مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا، 1961 میں فلم چودھویں کا چاند کے لیے، 1962 میں گھرانہ کے نغمے ’حسن والے تیرا جواب نہیں‘ کے لیے اور 1963 بیس سال بعد کے مشہور نغمے ’کہیں دیپ جلے کہیں دل‘ کے لیے۔