نئی دہلی: سماجوادی پارٹی کے سربراہ اور لوک سبھا رکن اکھلیش یادو نے منگل کو ایوان میں ’آپریشن سندور’ پر بحث کے دوران ہندوستانی فوج کی بہادری کو سلام پیش کیا اور کہا کہ فوج نے پاکستان میں دہشت گرد ٹھکانوں کو تباہ کر کے پورے ملک کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی بہادر ترین افواج میں ہماری فوج صف اول میں شمار ہوگی۔
اکھلیش یادو نے کہا کہ ہمیں اپنی فوج کے شجاعت، دلیری اور بے مثال حوصلے پر ناز ہے۔ فوج نے صرف دہشت گردوں کے کیمپ تباہ نہیں کیے بلکہ پاکستان کے ہوائی اڈوں کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ جو فوج اتنی طاقتور ہے، وہ پاکستان کو ہمیشہ کے لیے سبق سکھا سکتی تھی، پھر آخر حکومت کیوں پیچھے ہٹ گئی؟ انہوں نے سوال کیا کہ آخر کس کے دباؤ میں حکومت نے جنگ بندی (سیز فائر) پر رضامندی ظاہر کی؟
سماجوادی پارٹی کے رہنما نے پہلگام میں پیش آئے دہشت گردانہ حملے کو انٹیلی جنس کی ناکامی قرار دیا اور کہا کہ جب اتنی بڑی واردات ہوئی تو وہاں سکیورٹی اہلکار کیوں موجود نہیں تھے؟ اکھلیش نے کہا کہ پہلگام میں جب دہشت گرد حملہ ہوا، تو سیاح یہ پوچھتے رہے کہ حفاظت کے لیے کوئی موجود کیوں نہیں؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت بتائے کہ اس سکیورٹی چوک کی ذمہ داری آخر لے گا کون؟
اکھلیش یادو نے اس دوران پلوامہ حملے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ وہ بھی انٹیلی جنس کی ناکامی کی وجہ سے ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ نہ حکومت کا ہے، نہ اپوزیشن کا بلکہ ملک کی سلامتی اور عوام کی جان کا ہے۔ پہلگام جیسی لاپرواہی ملک کے شہریوں کی جان لے سکتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ حکومت بتائے، مستقبل میں دہشت گرد حملوں کو روکنے کے لیے کیا حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے۔ اکھلیش نے مشورہ دیا کہ ایسی جامع پالیسی بنائی جائے کہ سرحد پر ہمیشہ کے لیے امن قائم ہو۔
بحث کے دوران اکھلیش یادو نے چین کے خطرے کا بھی ذکر کیا اور حکومت کو متنبہ کیا کہ جتنا بڑا خطرہ پاکستان سے ہے، اتنا ہی چین سے بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جو دہشت گردی ہو رہی ہے، اس کے پیچھے چین کا ہاتھ ہے۔ چین نہ صرف ہماری زمین پر قابض ہو رہا ہے بلکہ ہمارے بازار بھی چھین رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت چین اور پاکستان پر قابو پانے کے لیے آئندہ 10 تا 15 سال کی طویل المدتی حکمت عملی بنائے تاکہ وہاں سے درآمدات میں کمی کی جا سکے۔ اکھلیش نے کہا کہ اگر ہم نے چین سے کاروبار کم نہیں کیا تو خود انحصاری کا خواب کبھی پورا نہیں ہو سکے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔