اس معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم دفتر، وزارت داخلہ اور دیگر اہم اداروں نے اس پر غور کے لیے متعدد میٹنگیں کیں۔ بالآخر وزیراعظم کے دفتر نے وزارت مواصلات و آئی ٹی کو باضابطہ خط بھیجا اور فوری ایکشن کی سفارش کی۔ اس کے بعد وزارت نے نیپال ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو جمعہ کے روز خط لکھا، جس پر عمل کرتے ہوئے این ٹی اے نے پابندی کا فیصلہ نافذ کر دیا۔
ٹیلی گرام پر ایک اور بڑا الزام یہ ہے کہ یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون نہیں کرتا۔ این ٹی اے کے مطابق، جب وزارت نے ایپ کے نمائندوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو کوئی مقامی رابطہ موجود نہیں تھا، جس کی وجہ سے تحقیقات اور نگرانی میں دشواری پیش آئی۔