اس دوران اپوزیشن جماعتوں، بالخصوص راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے ووٹر لسٹ کی نظرثانی کے عمل پر دھاندلی کے الزامات لگائے ہیں۔ آر جے ڈی کے رہنما تیجسوی یادو نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’ہمیں شروع سے ہی شک تھا کہ دال میں کچھ کالا ہے، مگر اب تو پوری دال ہی کالی نظر آ رہی ہے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ طریقۂ کار پر اعتراض ہے، نہ کہ نظرثانی پر اور اس کے خلاف وہ تمام جمہوری پلیٹ فارمز پر جدوجہد کریں گے۔
یہ تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، جس میں بی ایل او (بوٹھ لیول آفیسر) ایک مخصوص تاریخ کو بلاک دفتر میں موجود تھیں۔ ویڈیو بنانے والے سینئر صحافی نے اس بنیاد پر انتخابی عمل پر سوالات اٹھائے۔ تاہم الیکشن کمیشن نے اس ویڈیو کو گمراہ کن اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے وضاحت پیش کی ہے کہ بی ایل او مردہ، منتقل شدہ یا دہرے اندراج والے ووٹروں کی فہرست تیار کر رہی تھیں، جو کہ ایک باقاعدہ اور شفاف عمل ہے۔