جسٹس سنجے کرول اور جسٹس جوئے مالیہ باگچی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے یہ فیصلہ چھتیس گڑھ ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتوں کے فیصلوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے سنایا، جنہوں نے گونڈ قبیلے سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون دھیا کے قانونی وارثوں کی وراثت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
کیس کی تفصیل کے مطابق، دھیا نامی قبائلی خاتون کے وارثوں نے اپنے نانا بھجن گونڈ کی جائیداد میں برابر کا حصہ مانگا تھا، مگر مخالف فریق نے اس مطالبے کو مسترد کر دیا، جس کے بعد قانونی چارہ جوئی کا آغاز ہوا۔ ماتحت عدالت نے 2008 میں مقدمہ خارج کرتے ہوئے کہا کہ وکیل یہ ثابت نہیں کر سکے کہ گونڈ برادری میں بیٹیوں کو وراثت میں حق ملتا ہے، اور چونکہ ہندو وراثتی قانون 1956 کی دفعہ 2(2) درج فہرست قبائل پر لاگو نہیں ہوتی، اس لیے یہ دعویٰ ناقابل قبول ہے۔