دوسری جانب کئی سول سوسائٹی تنظیموں اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے بھی جاری ہے ہیں اور سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس عمل کے ذریعے بعض حلقوں میں جان بوجھ کر مخصوص کمیونٹیز کو ووٹر لسٹ سے خارج کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کیا ہے، تاہم اس عمل کو روکنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس معاملہ میں آئندہ سماعت 28 جولائی کو کی جائے گی۔
اب جبکہ اس عمل میں صرف 9.16 فیصد ووٹروں کے فارم باقی رہ گئے ہیں اور 10 دن کا وقت بھی باقی ہے، یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا الیکشن کمیشن ان اعتراضات کا شفاف طریقے سے جواب دے پائے گا اور 20 اگست کو متوقع ووٹر لسٹ شفاف اور قابل قبول ہوگی یا نہیں۔