نئی دہلی: سماجوادی پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعظم خان کو سپریم کورٹ سے اس وقت جھٹکا لگا جب ان کی وہ عرضی خارج کر دی گئی، جس میں انہوں نے 2007 میں اتر پردیش میں درج ایک مقدمے کو دہلی منتقل کرنے کی درخواست کی تھی۔
نفرت انگریز تقریر کے مقدمہ میں اعظم خان کے وکیل نے عدالت میں یہ دلیل دی تھی کہ ثبوتوں میں چھیڑچھاڑ کی گئی ہے۔ ان کے مطابق ابتدا میں تقریر کی ویڈیو کلپ عدالت میں جمع کرائی گئی تھی، مگر بعد میں اسے چھیڑ چھاڑ کر کے صرف آڈیو فائل میں بدل دیا گیا۔ تاہم، سپریم کورٹ نے ان دلائل کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور مقدمہ دہلی منتقل کرنے کی اجازت نہیں دی۔