’ڈونالڈ ٹرمپ پر کبھی بھی ہو سکتا ہے ڈرون حملہ‘، خامنہ ای کے مشیر لاریزانی نے دی کھلی دھمکی

AhmadJunaidJ&K News urduJuly 9, 2025358 Views


یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ’بلڈ پیکٹ‘ نامی آن لائن پلیٹ فارم خامنہ ای کی بے عزتی کرنے والوں اور ان کی جان کو خطرے میں ڈالنے والوں کے خلاف ’بدلہ‘ کے لیے فنڈ اکٹھا کر رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علی خامنہ ای اور ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)</p></div><div class="paragraphs"><p>علی خامنہ ای اور ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)</p></div>

علی خامنہ ای اور ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)

user

ایران اور اسرائیل کی جنگ بھلے ہی تھم گئی ہو، لیکن ان دونوں ممالک کے ساتھ ساتھ امریکہ بھی لگاتار بیانات دے رہا ہے۔ اب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے سینئر ایڈوائزر یعنی مشیر جواد لاریزانی نے امریکی صدر ٹرمپ کو جان سے مارنے کی دھمکی دے ڈالی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایسا ہو سکتا ہے، جب ٹرمپ اپنے عالی شان گھر مار-اے-لاگو میں دھوپ سینک رہے ہوں، اسی وقت انھیں گولی لگ جائے۔‘‘

ایران انٹرنیشنل ویب سائٹ کے مطابق جواد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’جب وہ (ٹرمپ) پیٹھ آسمان کی طرف کر کے دھوپ میں لیٹتے ہوں، تب ایک چھوٹا سا ڈرون ان پر حملہ کر سکتا ہے۔ یہ بہت ہی آسان ہے۔‘‘ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ لاریزانی ایران کے رہبر اعلیٰ خامنہ ای کے انتہائی قریبی تصور کیے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے بیان کو یونہی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔

جواد کا بیان ایسے وقت میں ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ’بلڈ پیکٹ‘ نامی آن لائن پلیٹ فارم خامنہ ای کی بے عزتی کرنے والوں اور ان کی جان کو خطرے میں ڈالنے والوں کے خلاف ’بدلہ‘ کے لیے فنڈ اکٹھا کر رہا ہے۔ اس ویب سائٹ کا دعویٰ ہے کہ اب تک وہ 27 ملین ڈالر سے زیادہ جمع کر چکی ہے اور اس کا ہدف 100 ملین ڈالر تک پہنچنا ہے۔ ویب سائٹ پر شائع ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم ان لوگوں کو انعام دیں گے جو اللہ کے دشمنوں اور خامنہ ای کی جان کو خطرے میں ڈالنے والوں کو انصاف دلائیں گے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ ایران کی ریولیوشنری گارڈس سے منسلک فارس نیوز ایجنسی نے اس مہم کے شروع ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ اس نے تو مذہبی تنظیموں سے مغربی ممالک کے سفارتخانوں اور شہروں کے مراکز میں مظاہرہ کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو پر ’موہے ربیہ‘ جیسے اسلامی قوانین کو نافذ کیا جانا چاہیے۔ ایرانی قانون میں ’موہے ربیہ‘ (اللہ کے خلاف جنگ) ایک سنگین جرم ہے، جس کی سزا موت ہے۔

بہرحال، ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان نے امریکی صحافی ٹکر کارلسن سے بات چیت کے دوران کہا کہ یہ ’فتویٰ‘ نہ تو حکومت کا ہے، اور نہ ہی خامنہ ای کا۔ لیکن خامنہ ای کے ماتحت چلنے والے ’کایہان‘ اخبار نے اس بیان کو خارج کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’یہ کوئی اکیڈمک رائے نہیں ہے، بلکہ مذہب کی حفاظت کا مذہبی حکم ہے۔‘‘ اخبار نے متنبہ کیا کہ مستقبل میں اگر کسی نے ایسی ’چنگاری‘ بھڑکائی، تو اس کا انجام خطرناک ہوگا۔ مضمون کے آخر میں لکھا گیا ہے ’’اسلامک ریپبلک اسرائیل کو خون میں ڈبو دے گی۔‘‘

اس درمیان ایران کے سابق رکن پارلیمنٹ غلام علی جعفرزادے نے کایہان کے رخ کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے یقین نہیں ہوتا کہ کایہان کے مدیر شریعتمداری ایرانی ہیں۔ ٹرمپ کے قتل کی بات کہنے سے ایرانی عوام پر دباؤ بڑھے گا۔‘‘ اس کے جواب میں کایہان نے لکھا ’’آج ٹرمپ سے بدلہ لینا ایک قومی مطالبہ بن چکا ہے۔ غلام علی کا بیان ایرانی اقدار سے میل نہیں کھاتے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...