ان کی فلمیں صرف سینما نہیں، ایک فکری دستاویز ہیں۔ جہاں بمل رائے یا راج کپور نے ہندوستانی نوجوان کی تصویریں بنائیں، وہیں گرو دت نے اس نوجوان کی روح میں چھپے درد، مایوسی اور سماجی کشمکش کو الفاظ، شاعری اور کیمرے کے ذریعے بیان کیا۔
اردو سے ان کی محبت بھی قابلِ ذکر ہے۔ ان کی فلموں کے نغمے اور مکالمے ایسے شاعرانہ ہوتے تھے کہ وہ فلمی گیتوں کی سرحد سے نکل کر ادب کا حصہ بن گئے۔ ساحر لدھیانوی کی شاعری کو گرو دت کی بصیرت اور حساس ہدایتکاری نے وہ پرواز دی جو آج بھی مقبول ہے۔
بدقسمتی سے گرو دت کو زندگی میں وہ شناخت اور پذیرائی نہ مل سکی جس کے وہ مستحق تھے۔ 10 اکتوبر 1964 کو صرف 39 سال کی عمر میں وہ اپنے کمرے میں مردہ پائے گئے۔ ان کی موت آج تک ایک معمہ ہے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ یہ خودکشی تھی مگر اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ان کی زندگی درد، الجھن اور بے چین فطرت کی علامت بن گئی۔