بھارت میں برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اکاؤنٹس بندش کے ایک دن بعد بحال کر دیے گئے۔
’رائٹرز‘ کے مطابق گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ نے قانونی درخواست کا حوالہ دیتے ہوئے اس کے اکاؤنٹ کو معطل کر دیا تھا۔
’ایکس‘ نے ’رائٹرز‘ کی سوشل میڈیا ٹیم کو ای میل میں کہا کہ اس وقت ہم بھارت میں آپ کے اکاؤنٹ تک رسائی کو مزید محدود نہیں کر رہے، تاہم اس پر مزید کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔
ایکس، رائٹرز اور بھارتی حکومت کے نمائندوں نے اکاؤنٹ کی بحالی پر فوری طور پر تبصرہ نہیں کیا۔
اتوار کی صبح بھارتی حکومت کے پریس انفارمیشن بیورو کے ترجمان نے ’رائٹرز‘ کو بتایا تھا کہ کسی بھارتی سرکاری ادارے نے ’رائٹرز‘ کے ہینڈل کو روکنے کی درخواست نہیں کی اور حکام ایکس کے ساتھ مسئلہ حل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
رائٹرز کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ ادارہ ایکس کے ساتھ مل کر معاملے کو حل کرنے اور بھارت میں ایکس اکاؤنٹ جلد از جلد بحال کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔
رائٹرز ورلڈ، جو کہ ادارے کا ایک اور ایکس اکاؤنٹ ہے اور بھارت میں بلاک کیا گیا تھا، اسے بھی اتوار کی رات دیر گئے بحال کر دیا گیا۔
رائٹرز کا مرکزی اکاؤنٹ، جس کے دنیا بھر میں 25 ملین سے زیادہ فالوورز ہیں، ہفتے کی رات سے بھارت میں بلاک تھا۔
ایک نوٹس میں ایکس صارفین کو بتایا گیا تھا کہ Reuters@ کو بھارت میں قانونی درخواست کے جواب میں محدود کر دیا گیا ہے، ایکس نے 16 مئی کو رائٹرز کی سوشل میڈیا ٹیم کو ایک ای میل میں کہا تھا کہ ہماری پالیسی ہے کہ اگر ہمیں کسی مجاز ادارے (جیسے قانون نافذ کرنے والے یا سرکاری ادارے) کی طرف سے اکاؤنٹ سے مواد ہٹانے کی قانونی درخواست موصول ہوتی ہے، تو ہم اکاؤنٹ ہولڈر کو مطلع کریں۔
نوٹس میں کہا گیا کہ ’بھارتی قوانین، خاص طور پر انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کے تحت، ایکس کو اپنی قانونی ذمہ داریوں کی تکمیل کے لیے بھارت میں آپ کا اکاؤنٹ محدود کرنا پڑا۔ یہ مواد باقی دنیا میں دستیاب رہے گا۔‘
رائٹرز یہ جاننے سے قاصر رہا کہ آیا 16 مئی کی ای میل ہفتے کی شب معطلی سے متعلق تھی یا نہیں، اور نہ ہی یہ واضح ہو سکا کہ کس مواد کو ہٹانے کی درخواست کی گئی تھی، کیوں ہٹانے کو کہا گیا، یا درخواست کس ادارے نے کی تھی؟
ای میل میں یہ بھی کہا گیا کہ ایسی صورت میں صارف بھارت کی وزارت اطلاعات و نشریات کے سیکریٹری سے رابطہ کر سکتا ہے۔
سیکریٹری سنجے جاجو نے تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
2000 کا قانون مجاز سرکاری افسران کو اجازت دیتا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ایسا مواد ہٹانے کا مطالبہ کریں جو ملکی قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہو، قومی سلامتی کو خطرہ ہو یا عوامی نظم کو متاثر کرتا ہو۔
ایکس کا بھارت کی حکومت سے طویل عرصے سے مواد ہٹانے کی درخواستوں پر اختلاف رہا ہے، مارچ میں، کمپنی نے مرکزی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں ایک نئی سرکاری ویب سائٹ کو چیلنج کیا گیا تھا، جو کمپنی کے مطابق بے شمار سرکاری اہلکاروں کو مواد ہٹانے کے اختیارات دیتی ہے۔ یہ کیس ابھی جاری ہے۔
بھارت نے کہا ہے کہ ایکس نے غلط طور پر سرکاری ویب سائٹ کو سینسرشپ پورٹل قرار دیا، حالانکہ وہ ویب سائٹ صرف ٹیک کمپنیوں کو نقصان دہ مواد کے بارے میں مطلع کرنے کا ذریعہ ہے۔