لکھنؤ میں ایک ’مینگو فیسٹیول‘ کے دوران آم کے شیدائیوں نے ایسی لوٹ مچائی کہ ہر دیکھنے والا حیران رہ گیا۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے، جس میں ’آم فیسٹیول‘ کا نظارہ کچھ اس طرح کا ہے کہ لوگوں کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں۔ تقریب میں آموں سے سجی ہوئی میزیں دکھائی دے رہی ہیں، اور پھر جیسے ہی اشارہ ہوا، لوگوں نے آموں پر ایسا حملہ کیا جیسے یہ آم نہیں بلکہ سونے کی اینٹیں ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لکھنؤ کے کسی ہال میں مینگو فیسٹیول جاری ہے۔ الگ الگ قسموں کے رسیلے آم خوبصورتی کے ساتھ سجے ہوئے ہیں۔ سب کچھ بہت خوش اسلوبی کے ساتھ اور پُرامن انداز میں ہو رہا ہے، لیکن تبھی ماحول اچانک ایسا بدلا کہ ہال کا منظر کسی لوٹ کے میدان میں تبدیل ہو گیا۔ لوگوں کی بھیڑ میزوں کی طرف دوڑتی نظر آئی، اور سبھی ایک دوسرے کو دھکا دے کر آم بٹورتے دیکھے گئے۔ ہال میں آموں کی لوٹ شروع ہو گئی، اور ایسا لگ رہا تھا جیسے دنیا میں یہ آخری آم بچا ہو اور اسے گھر لے جانا زندگی و موت کا سوال بن گیا ہو۔
اس مینگو فیسٹیول کے دوران کئی لوگ آموں کو اپنے جھولے میں بھرتے دکھائی دیے، تو کچھ خواتین اپنے دوپٹے میں آموں کو باندھتی نظر آئیں۔ اس وائرل ویڈیو نے یہ واضح کر دیا ہے کہ آم بھلے ہی ایک پھل ہو، لیکن ہندوستان میں لوگ اسے شدت کے ساتھ پسند کرتے ہیں۔ اگر کہیں یہ مفت میں تقسیم ہونے لگے، تو پھر سبھی قوانین و ضوابط پیچھے چھوٹ جاتے ہیں۔ لکھنؤ کا یہ ’مینگو فیسٹیول‘ صرف ایک انعقاد نہیں رہا، بلکہ ایک ایسا ’میٹھا تماشہ‘ بن گیا ہے جسے لوگ ہنتے ہنستے سوشل میڈیا پر بار بار دیکھ رہے ہیں۔ کچھ لوگ اس ماحول پر ہنس رہے ہیں، تو کچھ افسوس کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔