یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے حملے کے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے گفتگو کی اور اس بات پر زور دیا کہ یوکرین کی فضائی دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے امریکہ سے تعاون درکار ہے۔ زیلنسکی نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان مشترکہ اسلحہ سازی، خصوصاً ڈرون ٹیکنالوجی میں اشتراک، اور جنگ بندی کی کوششوں پر بھی بات چیت ہوئی۔
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب روس کی جانب سے یوکرینی شہروں پر طویل فاصلے سے حملوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ صرف اسی ایک رات میں روس نے پورے یوکرین پر 550 ڈرون اور میزائل داغے، جن میں سے بیشتر ایرانی ساختہ ’شاہد‘ ڈرون تھے۔ یوکرینی فضائیہ نے دعویٰ کیا کہ 270 اہداف کو مار گرایا گیا، تاہم 208 اہداف ریڈار سے غائب ہو گئے اور انہیں ’جام‘ کیا گیا سمجھا جا رہا ہے۔