ایران نے جس طرح اسرائیل کو اس کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے اس سے وہ عالم اسلام کا قائد بن کر ابھرا ہے۔ کبھی جو حیثیت سعودی عرب کے مرحوم شاہ فیصل نے حاصل کر لی تھی وہی حیثیت اب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو حاصل ہو گئی ہے۔ عرب، خاص کر مصر اور سعودی عرب کے حکمرانوں نے تو شاہ فیصل اور صدر ناصر کی روح کو اپنی بزدلی، بے حسی اور بے حمیتی سے بے چین رکھا لیکن ایران نے ان کی روحوں کو سکون پہنچا دیا ہے۔
امریکہ نے پہلے تو ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا اور پھر خود ہی جنگ بندی کرانے کے لیے آگے آیا۔ اس کی پالیسی کا یہ دوغلا پن کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن ڈر ہے کہ جس طرح مصر 1973 میں امریکہ کی سازش کا شکار ہو گیا تھا کہیں ایسا ہی ایران کے ساتھ نہ ہو۔ اسرائیلی اژدہا زخمی ہوا ہے، مرا نہیں ہے اور زخمی سانپ ہمیشہ بہت خطرناک ہوتا ہے۔ صیہونیوں اور سامراجیوں کی چکنی چپڑی باتوں پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔ امید ہے ایرانی قیادت اس خطرہ کی طرف سے آنکھیں بند نہیں کرے گی۔
(مضمون میں پیش کیے گئے خیالات اور تجزیے مصنف کی ذاتی رائے پر مبنی ہیں)