یہ سزا ایک ایسے وقت میں سنائی گئی ہے جب شیخ حسینہ پہلے ہی ایک سنگین مقدمے کا سامنا کر رہی ہیں، جس میں انہیں طلبہ تحریک کے دوران ہونے والے اجتماعی قتل، ریاستی طاقت کے غلط استعمال اور انسانیت کے خلاف جرائم میں کلیدی ملزم قرار دیا گیا ہے۔ گزشتہ سال جولائی اور اگست میں پورے بنگلہ دیش میں عوامی مظاہروں کے دوران مظاہرین کی ہلاکتوں پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے، جسے بنگلہ دیش ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کیا جا رہا ہے۔
‘ڈھاکہ ٹربیون’ کی رپورٹ کے مطابق، عبوری حکومت کے تحت ان الزامات کی چارج شیٹ یکم جون کو عدالت میں پیش کی گئی۔ اس میں شیخ حسینہ کے ساتھ سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال اور سابق آئی جی پی چودھری مامون کو بھی شریکِ ملزم بنایا گیا ہے۔ چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے کہا کہ حسینہ کے خلاف پانچ بڑے الزامات ہیں، جن میں قتل روکنے میں ناکامی، سازش، اکسانا اور بغاوت کے دوران مجرمانہ کردار شامل ہیں۔