وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 26 جون کو اپنے چینی ہم منصب ڈونگ جون کے ساتھ ایک میٹنگ میں تجویز پیش کی تھی کہ ہندوستان اور چین سرحدوں پر کشیدگی کو کم کرنے اور سرحدوں کی حد بندی کے موجودہ نظام کو بحال کرنے کے لیے اقدامات کرتے ہوئے ‘پیچیدہ مسائل’ کو ایک منظم فریم ورک کے تحت حل کریں۔
اس حوالے سے چین نے پیر یعنی 30 جون کو کہا کہ ہندوستان کے ساتھ سرحدی تنازعہ پیچیدہ ہے اور اسے حل کرنے میں وقت لگے گا، تاہم اس کے ساتھ ہی اس نے سرحدوں کی حد بندی پر بات چیت اور پرامن صورتحال برقرار رکھنے پر بھی آمادگی ظاہر کی۔
راج ناتھ سنگھ اور ڈونگ جون نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کانفرنس کے موقع پر دو طرفہ بات چیت کی، جس میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر امن اور استحکام کو برقرار رکھنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جب وزیر دفاع کے ریمارکس پر چین کے ردعمل کے بارے میں پوچھا گیا تو چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے کہا، “میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ چین اور ہندوستان نے سرحد سے متعلق مسائل پر ایک خصوصی ٹیم قائم کی ہے اور چین-ہندوستان سرحد سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لیے سیاسی پیرامیٹرز اور رہنما اصولوں پر اتفاق کیا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان مختلف سطحوں پر سفارتی اور فوجی رابطے کا طریقہ کار موجود ہے۔ماؤ ننگ نے کہا، “چین سرحدوں کی حد بندی اور بارڈر مینجمنٹ، سرحدی علاقوں میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے اور سرحد پار تبادلے اور تعاون کو فروغ دینے سمیت مسائل پر ہندوستان کے ساتھ بات چیت کو برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔”
خصوصی نمائندوں کی سطح کی بات چیت کے 23 دوروں کے باوجود سرحدی مسئلے کو حل کرنے میں تاخیر کے بارے میں پوچھے جانے پر،ماؤ ننگ نے کہا، “سرحد کا سوال پیچیدہ ہے اور اسے حل کرنے میں وقت لگتا ہے۔ مثبت پہلو یہ ہے کہ دونوں ممالک نے پہلے ہی گہرائی سے بات چیت کے لیے مختلف سطحوں پر میکانزم قائم کر رکھا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ہندوستان اس سمت میں چین کے ساتھ کام کرے گا، سرحدی مسائل پر بات چیت اور امن کو برقرار رکھے گا۔”
ہندوستان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ڈونگ کے ساتھ ملاقات میں، وزیر دفاع نے اچھے تعلقات برقرار رکھنے کے لیے ‘اچھے پڑوس کے حالات’ قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور 2020 میں مشرقی لداخ میں تعطل کے نتیجے میں ‘اعتماد کے فقدان’ پر قابو پانے کے لیے ‘زمینی سطح پر کارروائی’ کی دعوت دی۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’اے بی پی‘)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔