بہار میں الیکشن کمیشن کے ذریعہ ووٹرس کی خصوصی نظر ثانی مہم چلائے جانے پر کانگریس نے ایک بار پھر حملہ کیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ بہار کے لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔ اس معاملے میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر اور ترجمان پون کھیڑا نے کہا کہ ’’بہار کے لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے۔ بہار میں اسمبلی انتخاب سے عین قبل سازش کے تحت ووٹرس کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کی جا رہی ہے۔ اس میں گھر گھر جا کر ووٹرس کی جانچ کی جائے گی اور ان سے ان کی شہریت ثابت کرنے کے لیے کہا جائے گا۔ یہ کھلے طور سے سازش ہے، ڈاکہ ہے۔ یہ ڈاکہ صرف بہار کے ووٹرس پر نہیں، ان کے حقوق پر، ان کی شناخت پر، ان کی شہریت پر ڈالا جا رہا ہے۔ بہار کے لوگوں کے وجود کو ختم کرنے کے لیے یہ سازش رچی جا رہی ہے۔‘‘
پون کھیڑا نے پریس کانفرنس میں اس بات پر بھی گفتگو کی کہ خصوصی نظر ثانی میں کس طرح شہریت ثابت کرنی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ ’’یکم جولائی 1987 سے پہلے پیدا ہوئے لوگوں کے لیے انھیں اپنے یومِ پیدائش یا جائے پیدائش کی سچائی ثابت کرنے کے لیے کوئی ایک جائز دستاویز دینا ہوگا۔ 1987 سے 2 دسمبر 2004 کے درمیان پیدا ہوئے ہیں تو انھیں اپنے ساتھ ساتھ اپنے والدین میں سے کسی ایک کا جائز دستاویز بھی دینا ہوگا۔ 2 دسمبر 2004 کے بعد پیدا ووٹرس کے لیے ان کو اپنا اور اپنے والدین کے جائز دستاویز دینے ہوں گے۔‘‘ ان ضابطوں کو سامنے رکھنے کے بعد انھوں نے سوال اٹھایا کہ ’’آخر یہ اب کیوں کیا جا رہا ہے؟ اس پورے عمل کو مانسون کے دنوں میں بہار کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ایک مہینے میں کس طرح پورا کیا جائے گا؟ لوک سبھا انتخاب کے وقت جب اسی ووٹر لسٹ پر ووٹ پڑے ہیں، تو اسمبلی میں کیوں نہیں؟‘‘ یہ سوالات قائم کرنے کے بعد پون کھیڑا نے کہا کہ ’’صاف ہے، جب بھی بی جے پی پر بحران آتا ہے، وہ الیکشن کمیشن کی طرف بھاگتے ہیں۔ الیکشن کمیشن مودی جی کے 3 بندر ہیں۔ نہ سچ سنتے ہیں، نہ سچ دیکھتے ہیں، نہ سچ بولتے ہیں۔‘‘
اس پریس کانفرنس میں انڈیا اتحاد میں شامل اہم پارٹیوں کے لیڈران بھی شامل تھے۔ مثلاً آر جے ڈی لیڈر اور بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو، سی پی آئی ایم لیڈر دیپانکر بھٹاچاریہ اور بہار کانگریس کے صدر راجیش کمار نے بھی میڈیا کے سامنے ’ایس آئی آر‘ سے متعلق اپنے خدشات ظاہر کیے۔ بہار کانگریس صدر نے کہا کہ ’’مہاراشٹر کے انتخاب میں ناجائز طریقے سے ووٹرس کو جوڑ کر انتخاب کو متاثر کیا گیا اور این ڈی اے کی حکومت بنا لی گئی۔ اب بہار کے انتخاب میں صرف 2 ماہ کا وقت رہا گیا ہے، ایسے میں ایک دن قبل نوٹیفکیشن آیا ہے، جس میں ووٹرس کی خصوصی گہری نظر ثانی کی بات کہی گئی ہے۔ اس لیے سوال کھڑا ہو رہا ہے کہ جس کام کو کرنے میں کئی مہینے یا سال لگ جاتے ہیں، اسے ایک مہینے میں کس طرح کریں گے؟‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ایک طرف تو آپ نے مہاراشٹر میں ناجائز طریقے سے ووٹ کو جوڑا اور اب بہار میں ناجائز طریقے سے ووٹروں کو باہر کر رہے ہیں۔ یہ بہار میں ووٹروں کو جمہوریت میں دیے گئے حقوق سے محروم کرنے کی سازش ہے۔ ہم انڈیا اتحاد کے تمام ساتھی اس کی مخالفت کرتے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔