اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو جن کو سیاسی طور پر ایران پر حملوں سے فائدہ ہوا تھا اب ان کے لئے سب سے زیادہ مسائل کھڑے ہو گئے ہیں۔ نیتن یاہو کو اب تک حماس کے ذریعہ یرغمال بنائے گئے لوگوں کے عزیزوں کے سوال پریشان کر رہے تھے لیکن اب اسرائیلی عوام ان سے یہ بھی پوچھیں گے کہ اس جنگ سے کیا فائدہ ہوا اور ایرانی حملوں سے ہوئے نقصانات کی وہ کیوں بھرپائی کریں! کل ملا کر نیتن یاہو کے دن آگے مشکلات بھرے ہی نظر آتے ہیں۔
ایران کو اس جیت کا جشن منانے کے بجائے اب دنیا میں بڑھی اپنی مقبولیت کو مزید بڑھانا چاہئے کیونکہ یہ ان کی جیت نہیں ہے، بلکہ اسرائیل اور امریکہ کی ہار ہے۔ امریکہ اور اسرائیل اب اس ہار کا بدلہ لیں گے اور وہ اس کے لئے کسی بھی حد تک جائیں گے۔ اس میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ایران اپنی خفیہ ایجنسیوں کو مضبوط کرے اور ’کالی بھیڑوں‘ کو اپنے نظام سے باہر کرے۔ جنگ کا خاتمہ ایک خوش آئند خبر ہے اور کوشش ہونی چاہئے کہ کوئی کسی سے بدلہ نہ لے اور سب ایک دوسرے کی ترقی میں ہاتھ بٹائیں۔