ہندوستان کی طرح ہی امریکہ میں بھی واٹس ایپ کا استعمال بہت عام ہے۔ لیکن اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو ٹرمپ حکومت نے شدید جھٹکا دیا ہے۔ امریکی ہاؤس آف ریپریزنٹیٹو نے سرکاری ڈیوائس پر واٹس ایپ کا استعمال ممنوع کر دیا ہے۔ اس کی وجہ سائبر سیکورٹی اور ڈاٹا پرائیویسی سے متعلق فکر بتائی گئی ہے۔ اس پابندی کے بعد اب امریکی کانگریس کے ملازمین سرکاری موبائل یا کمپیوٹر پر واٹس ایپ یا ویب ورژن کا استعمال نہیں کر پائیں گے۔ اس کی جگہ پر انھیں مائیکروسافٹ ٹیمس، سگنل، آئی میسج اور فیس ٹائم جیسے متبادل اختیار کرنے کو کہا گیا ہے۔
یہ فیصلہ واٹس ایپ کے لیے بُری خبر ہے، حالانکہ اس سے عام شہریوں پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔ یعنی عام شہری حسب سابق واٹس ایپ کا استعمال کر سکتے ہیں۔ پھر بھی، ٹرمپ حکومت کے فیصلے سے واٹس ایپ کی شبیہ کو خاطر خواہ نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔ امریکہ میٹا کا گھریلو مارکیٹ ہے، ایسے میں سرکاری ادارہ میں پابندی لگنا کمپنی کی شبیہ کو یقیناً نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ایک ہفتہ قبل ہی واٹس ایپ نے اشتہارات لانے کا اعلان کیا تھا۔ حالانکہ اس پابندی کا اشتہارات سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے، لیکن اس سے کمپنی کو مشکلات کا سامنا ضرور کرنا پڑ سکتا ہے۔
بہرحال، امریکی ہاؤس کے چیف ایڈمنسٹریٹو آفیسر کی ایک رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ میں شفافیت کی کمی ہے۔ ایپ یہ صاف طور پر نہیں بتاتا کہ وہ صارفین کا ڈاٹا کس طرح اسٹور اور محفوظ رکھتا ہے۔ یہ ایپ ہائی رِسک یعنی سیفٹی کے نظریہ سے خطرناک مانا گیا ہے۔ اس لیے سرکاری ڈیوائسز پر اس کے استعمال کو ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔ سی اے او نے ای میل میں لکھا ہے کہ واٹس ایپ کا استعمال اب کسی بھی سرکاری گزٹ یا ڈیوائس میں نہیں کیا جائے گا۔ یعنی یہ پابندی عام شہریوں پر نہیں لگائی گئی ہے۔ امریکی کانگریس کے اسٹاف اور افسران پر ہی یہ نافذ العمل ہے۔ اب وہ سرکاری ڈیوائس پر نہ تو واٹس ایپ ڈاؤنلوڈ کر سکتے ہیں، نہ ہی اس کا ویب ورژن استعمال کر سکتے ہیں۔
اس فیصلے سے واٹس ایپ کی پیرنٹ کمپنی میٹا ناخوش ہے۔ ’ایکس‘ ترجمان اینڈی اسٹون نے سوشل میڈیا پر کی گئی ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ہم اس فیصلے سے متفق نہیں ہیں۔ واٹس ایپ میں بھیجے گئے پیغامات ڈیفالٹ طریقے سے ’اِنڈ ٹو اِنڈ انکرپٹیڈ‘ ہوتے ہیں، یعنی کسی بھی بات چیت کو تیسری پارٹی نہیں پڑھ سکتی ہے۔ اسٹون نے یہ بھی کہا کہ واٹس ایپ کی سیکورٹی باقی ایپ سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔ اسمیں صارفین کی رازداری کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔