گجرات کے احمد آباد میں پیش آیا اندوہناک طیارہ حادثہ کا زخم ابھی تک بھرا نہیں ہے۔ کئی کنبے ایسے ہیں جو ہلاک رشتہ داروں کی یاد میں ڈوبے ہوئے ہیں، اور کئی سنگین طور پر زخمی ہونے والوں کا علاج بھی جاری ہے۔ اس درمیان دھیانش نامی ایک 8 ماہ کا بچہ اب رو بہ صحت ہو چکا ہے اور اس کے چہرے پر مسکراہٹ صاف دیکھنے کو مل رہی ہے۔ دھیانش بھی ایئر انڈیا طیارہ حادثہ میں بری طرح جھلس گیا تھا۔ اس کی ماں منیشا کچھڑیا کی حوصلہ مند کوششوں اور ڈاکٹر کے ماہرانہ علاج کی بدولت دھیانش اب پہلے کی طرح چہکتا دکھائی دے رہا ہے۔
منیشا اپنے بچے دھیانش کے ساتھ بی جے میڈیکل کالج و ہاسٹل کے قریب مقیم تھی، جب یہ حادثہ پیش آیا۔ حادثہ کے بعد منیشا نے اپنے بچے کو گود میں لیا اور فوراً عمارت سے باہر کی طرف بھاگی۔ اس حادثہ میں منیشا کا چہرہ اور ہاتھ 25 فیصد تک جھلس گیا تھا اور بیٹا دھیانش 36 فیصد جھلس گیا۔ اس کے چہرے، ہاتھ اور پیٹ پر سنگین زخم آئے تھے۔ اس حادثہ کے بعد دونوں کو فوراً کے ڈی ہاسپیٹل لے جایا گیا۔ دھیانش کو پیڈیاٹرک انٹینسیو کیئر یونٹ (پی آئی سی یو) میں داخل کرایا گیا جہاں اسے ونٹلیٹر سپورٹ پر رکھا گیا اور خصوصی علاج مہیا کی گئی۔ بچے کے والد یورولوجسٹ ڈاکٹر کپل کچھڑیا پورے علاج کے دوران موجود رہے۔ علاج کے وقت جب ’اسکن گرافٹنگ‘ کی ضرورت پڑی تو منیشا نے دھیانش کے لیے اپنا چمڑا عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
پلاسٹک سرجن ڈاکٹر رُتویج پارکھ نے بتایا کہ بچے کے زخموں پر ماں کے چمڑے کا استعمال کر کے گرافٹنگ کی گئی۔ اسے ہفتوں تک انفیکشن سے بچانا اور اس کا معمول کے مطابق ڈیولپمنٹ یقینی بنانا ایک بڑا چیلنج تھا۔ دھیانش کے والد کپل کچھڑیا نے بھی اس کے علاج میں اہم کردار نبھایا۔ وہ ہر رات بچے کی ڈریسنگ میں مدد کرتے تھے۔ کے ڈی اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر آدتیہ دیسائی کا کہنا ہے کہ جس طرح سے ماں نے بچے کو بچایا وہ بے حد ترغیب دینے والا عمل ہے۔ گزشتہ 5 ہفتوں سے لگاتار علاج کے بعد دھیانش اب پوری طرح صحت مند ہے۔ اس کے چہرے پر پھر سے چمک دکھائی دے رہی ہے۔ ماں منیشا کی ہمت اور ڈاکٹروں کی محنت دھیانش کی نئی زندگی کی بنیاد بنی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔