2 ماہ سے 5 سال تک جاری رہنے والی جنگ کیلئے تیاری رکھنا ہوگی، بھارتی وزیر دفاع – World

AhmadJunaidJ&K News urduAugust 28, 2025380 Views



بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ جنگ کی نوعیت تیزی سے بدل رہی ہے، حتیٰ کہ تصادم کے دوران بھی یہ تبدیل ہو رہی ہے، بھارت کو 2 ماہ سے لے کر 5 سال تک جاری رہنے والی جنگ کے لیے بھی تیاری رکھنی ہوگی۔

انہوں نے مکالمے کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ بھارت کو ٹیکنالوجی کو زیادہ تیزی سے اپنانا ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مدھیا پردیش کے مہو میں فوجی کانکلیو سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیردفاع نے مشترکہ جنگی صلاحیتوں پر زور دیا، جسے انہوں نے بھارت کی کامیابی کی بڑی وجہ قرار دیا، حالانکہ عام رائے یہ ہے کہ پاکستان فضائی برتری رکھتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مکالمہ اُس وقت بھی اہم ہے جب جنگ جاری ہو، آج کے دور میں جنگیں اتنی اچانک اور غیر متوقع ہوتی ہیں کہ یہ پیش گوئی کرنا بہت مشکل ہے کہ کوئی جنگ کب ختم ہوگی اور کتنے عرصے تک جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ لہٰذا ہمیں ہر صورتحال کے لیے تیار رہنا چاہیے، ہمیں اس بات کے لیے تیار رہنا چاہیے کہ ہماری موجودہ صلاحیت اتنی کافی ہو کہ اگر کوئی جنگ 2 ماہ، 4 ماہ، ایک سال، 2 سال یا 5 سال تک کھنچ جائے تو ہم مکمل طور پر اس کا مقابلہ کرسکیں۔

جنگی حربے بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب صرف فوجیوں کی تعداد یا ہتھیاروں کے ذخائر کا بڑا ہونا کافی نہیں، سائبر وار فیئر، مصنوعی ذہانت، بغیر پائلٹ والی فضائی گاڑیاں (ڈرونز) اور سیٹلائٹ پر مبنی نگرانی مستقبل کی جنگوں کو تشکیل دے رہی ہیں۔

پریسژن گائیڈڈ ہتھیار، حقیقی وقت کی انٹیلی جنس اور ڈیٹا پر مبنی معلومات اب کسی بھی تصادم میں کامیابی کی بنیاد بن چکی ہیں۔

روس-یوکرین تنازع پر انہوں نے کہا کہ جب یہ جنگ 2022 میں شروع ہوئی تو یہ بنیادی طور پر روایتی جنگ تھی جس میں ٹینک، توپیں اور رائفلیں شامل تھیں، زمینی افواج لڑائی میں مصروف تھیں، لیکن 3 برس میں اس جنگ کی نوعیت مکمل طور پر بدل گئی، اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ اس تنازع میں مختلف قسم کے جنگی نظام اور نظریات استعمال کیے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ڈرونز، سینسر پر مبنی ہتھیار اور پریسژن گائیڈڈ گولا بارود فیصلہ کن کردار ادا کر رہے ہیں، یہ تبدیلی ظاہر کرتی ہے کہ جنگ کی حکمتِ عملی اور طریقۂ کار کتنی تیزی سے بدل سکتے ہیں، اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ مستقبل میں کسی بھی تصادم میں ہمیں صرف روایتی ذرائع پر انحصار نہیں کرنا ہوگا بلکہ ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ مسلسل ہم آہنگ رہنا ہوگا۔

راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور سرپرائز کا امتزاج جنگ کو پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ اور غیر متوقع بنا رہا ہے، اسی لیے ہمیں نہ صرف موجودہ ٹیکنالوجیز پر عبور حاصل کرنا ہوگا بلکہ یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ ہم ہر وقت نئی ایجادات اور غیر متوقع چیلنجز کے لیے تیار رہیں۔

انہوں نے کہا کہ سرپرائز (اچانک عنصر) کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس کی کوئی مستقل شکل نہیں رہتی، یہ بدلتا رہتا ہے اور ہمیشہ غیر یقینی پہلو اپنے ساتھ رکھتا ہے، اور یہی غیر یقینی صورتحال دشمن کو الجھا دیتی ہے اور اکثر جنگ کے نتائج پر فیصلہ کن اثر ڈالتی ہے۔

آپریشن سندور پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک اہم سبق یہ سیکھا گیا ہے کہ آج کے دور میں معلومات اور سائبر وار فیئر کی کتنی اہمیت ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ جہاں ہم اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھا رہے ہیں، وہیں یہ بھی نہایت ضروری ہے کہ ہم اپنے معلوماتی اور سائبر انفرااسٹرکچر کو مزید مضبوط بنائیں، میرا ماننا ہے کہ ہمیں اس معاملے پر گہری سوچ اور سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیر دفاع کے مطابق آپریشن سندور اس بات کی بہترین مثال بن کر ابھرا ہے کہ کس طرح مقامی پلیٹ فارمز، آلات اور ہتھیاروں نے کامیابی دلائی۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور کی کامیابیوں نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ آنے والے وقت میں خود انحصاری بالکل ناگزیر ہے، ہم نے واقعی اس سمت میں کافی پیش رفت کی ہے لیکن ابھی ایک طویل سفر باقی ہے۔

راج ناتھ سنگھ نے آپریشن سندور کو ٹیکنالوجی پر مبنی آپریشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ چاہے وہ جارحانہ یا دفاعی حربے ہوں، عملی حکمت عملی، تیز اور مؤثر جنگی لاجسٹکس، افواج کا مربوط ہونا یا انٹیلی جنس اور نگرانی کے معاملات ہوں، اس آپریشن نے بے شمار سبق فراہم کیے۔

انہوں نے کہا کہ اس نے ہمیں مستقبل کے کسی بھی تصادم میں درپیش چیلنجز اور ممکنہ جوابات کی جھلک دکھائی ہے، جو ایک قیمتی رہنمائی فراہم کرسکتی ہے۔

0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Search Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...