غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کو لے کر اسرائیل کے ساتھ چل رہی بات چیت کے درمیان حماس نے بڑا اعلان کیا ہے۔ حماس نے کہا ہے کہ وہ 10 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گا۔ اسلامی گروپ کا یہ بیان قطر کی ثالثی میں 4 دنوں کی بالواسطہ بات چیت کے بعد آیا ہے۔
حالانکہ حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے لیے چل رہی بات چیت اسرائیل کی ضد کی وجہ سے مشکل ہے۔ جنگ بندی مذاکرات میں کئی رکاوٹیں ہیں، جن میں امداد کا بہاؤ، غزہ پٹی سے اسرائیلیوں کی واپسی اور مستقل جنگ بندی کے لیے حقیقی گارنٹی شامل ہیں۔
اس درمیان امریکہ نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ اس ہفتہ کے آخر سے پہلے 60 دنوں کے جنگ بندی معاہدے پر اتفاق بن جائے گا۔ حماس اور اسرائیل دونوں نے جنگ بندی کو لے کر مثبت باتیں کہیں، لیکن ابھی بھی مبینہ طور پر کئی اہم معاملے بنے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ حماس یہ گارنٹی چاہتا ہے کہ کسی بھی جنگ بندی کے بعد جنگ پھر سے شروع نہ ہو، جیسا کہ اس سال کی شروعات میں ہوا تھا۔ امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکاف نے کہا کہ اس معاہدے کا ایک حصہ 10 زندہ یرغمالیوں کی واپسی ہوگی، جنہیں 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران حماس نے اغوا کر لیا تھا۔ اسرائیل پر حملے کے دوران حماس 251 اسرائیلیوں کو قید کرکے اپنے ساتھ لے گیا تھا۔ ان میں سے ابھی بھی 49 یرغمالی غزہ میں ہیں۔
دوسری طرف تل ابیب سے اے این آئی کی خبر کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں اپنی جارحانہ کارروائی کو جاری رکھتے ہوئے گزشتہ 24 گھنٹوں میں 100 سے حماس کے اڈوں پر فضائی حملے کیے۔ اسرائیلی دفاعی دستوں نے بدھ کو بتایا کہ شمالی غزہ کے شجایا اور زیتون علاقوں میں فوجیوں نے ایک شہری عمارت کے اندر چھپائے گئے دھماکوں اور بارودی سرنگوں کا ایک ذخیرہ تلاش کیا اور تباہ کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔