ہندوستان ایک کثیر الثقافتی اور متنوع ملک ہے جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے اور مختلف زبانیں بولنے والے رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس ملک میں کوئی مہینہ کسی تہوار سے خالی نہیں ہوتا ہے۔ یہاں کے لوگ دیوالی، شب برات، ہولی، محرم، عید، بقرعید، کرسمس جیسے بے شمار تہوار مناتے ہیں اور اپنے دوست اور شناساؤں کو مدعو کر کے وطن عزیز میں بھائی چارے کو فروغ دیتے ہیں۔ یہ تنوع ہندوستان کی خاص پہچان ہے جو دنیا کے کسی ملک میں نہیں پایا جاتا ہے۔ لیکن اس تنوع کے ساتھ فرقہ وارانہ حالات بھی اکثر سر اٹھاتے رہے ہیں۔ مذہبی خیالات اور نظریات سے اختلاف، غلط فہمیاں ہی فرقہ وارانہ کشیدگی، تناؤ اور تصادم کا سبب بنتی ہیں جو بدامنی اور تشدد، ٹکراؤ اور نفرت کو اپنے پیچھے چھوڑ جاتی ہیں۔
ہندوستان میں کثیر الثقافتی سماجی نظام کو اصلاحات، ایڈجسٹمنٹ، باہمی احترام اور ایک ماورائی زندگی کے تصور کے ذریعے مضبوط کیا گیا ہے جو مذہبی اور ثقافتی دقیانوسی تصورات سے بالاتر ہے۔ یہ ہم آہنگی روایات ہمارے بزرگوں اور روشن خیال افراد کی جدوجہد سے ممکن ہوئی ہے اور اب یہ لوگوں کی سماجی مذہبی زندگی کا لازمی حصہ بن گئی ہیں۔ ان روایات نے اتحاد، پرامن بقائے باہمی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے مگر کچھ متعصب لوگ اکثر اس ہم آہنگی کو چیلنج کرتے رہتے ہیں۔ اس سلسلے میں اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سبقت لیتے نظر آ رہے ہیں جن کے حالیہ ایک بیان نے اقلیت اور اکثریت کے درمیان ایک بار پھر دوریاں بڑھانے اور نفرت پیدا کرنے کا کام کیا ہے۔