اترپردیش اسمبلی میں اراکین اسمبلی کو تکنیکی طور پر مضبوط بنانے کے مقصد سے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کو لے کر ایک اسپیشل سیشن منعقد کیا گیا۔ اس دوران عوامی نمائندوں کو بااختیار بنانے اور اے آئی کے ذریعہ کمیونیکیشن کو مضبوط بنانے پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ اسمبلی میں منعقد اس پروگرام کو آئی ٹی ایکسپرٹ ہرشت اور آشوتوش تیواری نے آپریٹ کیا۔ اسپیکر ستیش مہانا، اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد پانڈے، پارلیمانی امور کے وزیر سریش کمار کھنہ اور مختلف سیاسی پارٹیوں کے اراکین نے اس میں حصہ لیا۔ اس موقع پر ستیش مہانا نے کہا کہ ’’وقت کے ساتھ ٹیکنالوجی بدلتی رہتی ہے، لیکن بزرگوں کے نظریات اور رہنمائی ہمیشہ صحیح سمت دیتی ہے۔‘‘
اسمبلی اسپیکر نے موبائل فون کے ابتدائی ایام کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’’اب یہ روزمرہ کے معمول کا ناگزیر حصہ بن گیا ہے اور بدلتے وقت میں اراکین اسمبلی کے لیے نئی تکنیکوں کو اپنانا ضروری ہے۔‘‘ اپوزیشن رہنما ماتا پرساد پانڈے نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ اسمبلی میں نئی تکنیک کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یاد دلایا کہ ایک وقت تھا جب موبائل فون بھی نایاب تھے۔
اس دوران ایوان میں سماجوادی پارٹی سے معطل رکن اسمبلی ابھے سنگھ نے اے آئی کے حوالے سے جو باتیں کہیں وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کافی وائرل ہو گئی ہیں۔ ابھے سنگھ نے چَیٹ جی پی ٹی جیسے اے آئی کو ٹھگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’اس کے پاس اپنی کوئی جانکاری نہیں ہے، یہ ہم سے لے کر ان کو دیتا ہے اور ان سے لے کر ہم کو دیتا ہے۔ اس کا ڈیٹا ناقابل اعتبار ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر ہم اصل میں جاننا چاہیں کہ حلقۂ اسمبلی میں کس پارٹی کی لہر چل رہی ہے، اس کا موڈ کیا ہے، تو یہ نہیں بتا پائے گا۔ اس بیان کے بعد ایوان میں موجود تمام اراکین زور زور سے ہنسنے لگے۔
ابھے سنگھ کے مطابق ایک بار میں میں نے چیٹ جی پی ٹی سے پوچھا کہ ’’تیسری عالمی جنگ ہوئی تو ہماری کیا پوزیشن ہوگی؟ تو اس نے جواب دیتے ہوئے ہمیں امریکہ کے ساتھ بٹھا دیا۔ پھر ہم نے پوچھا کہ امریکہ تو پاکستان کا حمایتی ہے، جوہری بم بنانے میں اس کی مدد کر چکا ہے؟ تو اس نے جواب دیا کہ آپ روس کے ساتھ جا سکتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر ہم اے آئی پر منحصر رہتے ہیں تو جس طریقے سے گوگل میپ کئی بار گاڑیوں کو گرا دیتا ہے، بالکل اسی طرح یہ ہم کو گرا دے گا۔ اگر فوری طور پر ہمیں کچھ نہیں آ رہا ہے تو ہم اس سے جانکاری حاصل کر لیں، اس لحاظ سے وقتی طور پر اے آئی ٹھیک ہے لیکن اگر اسی پر منحصر ہو گئے تو ہمارا بیڑا غرق ہو جائے گا، ہم اوپر سے نیچے گر جائیں گے۔
ابھے سنگھ نے اسمبلی میں اس تجسّس کا اظہار کیا کہ اے آئی کب تک خود کو اس طرح اپ گریڈ کر لے گا کہ ہم پوچھیں تو بتائے کہ آپ کے علاقہ میں یہ انتظامات ہونے چاہئیں، آپ کو یہ کام پہلے کرنا چاہیے، اس سڑک کی جگہ یہ والی سڑک بنائیں تو آپ کو زیادہ ووٹ ملے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ایک بار میں نے اپنی کُنڈلی ڈال کر پوچھا کہ میری یہ اچھی حالت کب تک رہے گی؟ تو اس نے مجھے بتایا کہ فلاں وقت تک رہے گی۔ لیکن پھر میں نے کہا کہ میرے پنڈت نے تو فلاں وقت کا بتایا تھا؟ تو چیٹ جی پی ٹی نے کہا کہ ہاں میں غلط ہوں، آپ صحیح بول رہے ہیں۔ اس کے بعد ابھے سنگھ نے کہا کہ یہ اپنا کچھ نہیں بتاتا ہے، بلکہ اِدھر کا اُدھر اور اُدھر کا اِدھر بتا دیتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔