دہلی کے علاوہ اترپردیش، مہاراشٹر، بہار، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، تلنگانہ، کرناٹک اور دیگر ریاستوں میں بھی عاشورہ کے جلوس نکالے گئے۔ عزاداروں نے علم، تعزیہ اور شبیہ ذوالجناح کی زیارت کی، نوحہ خوانی اور ماتم کیا اور امام حسین کی شہادت کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ مجالس میں علمائے کرام نے فلسفۂ کربلا اور پیغامِ آزادی، انصاف اور قربانی کو اجاگر کیا۔
جھارکھنڈ کے 24 اضلاع میں 10,000 سے زائد اضافی پولیس اہلکار تعینات کیے گئے، جبکہ کچھ علاقوں میں موبائل نیٹ ورک عارضی طور پر بند کیا گیا۔ وارانسی، لکھنؤ، کانپور اور رانچی جیسے شہروں میں جلوسوں کی سی سی ٹی وی اور ڈرون سے کڑی نگرانی کی گئی۔